احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
اے خلیفہ قادیانی کے گریجویٹ مریدو! آپ نے جس تقدس مآب خلیفہ کے ہاتھوں میں ہاتھ دیا ہوا ہے اور جس کو آپ صفحہ ہستی پر بہترین انسان او ر روحانیت کا مجسمہ خیال کرتے ہیں۔ میں نے آپ پرواضح کر دیا ہے کہ وہ مرزا قادیانی کی تشریحات کے برخلاف لوگوں کو عمداً صریح دھوکہ دے رہے ہیں۔ جو مسیح موعود کے جانشین کے لئے کسی طرح موزوںنہیں ہو سکتا۔ آپ خدارا بنظر انصاف میرے ان چند اوراق کا بغور مطالعہ فرمائیں۔ میں نے آپ کی رہنمائی کے لئے بہت سا سامان مہیا کر دیا ہے۔ بخدا سچ کہتا ہوں کہ میرے دل میں آپ کے ساتھ ہمدردی کا ایک بحر ناپید کنار موجزن ہے۔ مگر کیاکروں کہ آپ کو جہاں کوئی حب رسول اور خدمت اسلام کوڈھونگ رچا کر اپنے دام تزویر میں پھنسانا چاہتا ہے۔ آپ وہاں فوراً بری طرح پھنس جاتے ہیں کہ پھڑپھڑانا مفید نہیں ہوسکتا۔ آمدم برسر مطلب کہ ’’مارمیت اذرمیت ولکن اﷲ رمیٰ‘‘ (تذکرہ ص۵۴۶، طبع سوم) یہ مرزا قادیانی کا اپنا الہام ہے۔ جب مرزا قادیانی اس الہام کے مالک اس الہام کو پیش گوئی نہیں کہتے بلکہ صاف الفاظ میں یہ تشریح کرتے ہیں کہ مٹھی خاک سے مرادوہ اشتہارات ہیں جو مرزا قادیانی کی طرف سے شائع ہوئے تو خلیفہ کو کیا حق حاصل ہے کہ وہ اس کو پیش گوئی قرار دیں۔ پس مرزا قادیانی کی تشریح سے روز روشن کی طرح ثابت ہوا کہ اس الہام کو کابل کی سرزمین سے کسی قسم کا تعلق نہیں ہے اور خلیفہ قادیانی نے صریح دھوکہ دیا ہے۔ ناظرین! یہ بات کس قدر مضحکہ انگیز ہے کہ کنکر مارنے والا بیس سال پیشتر بہشتی مقبرے میں دفن ہو جاتا ہے اور کنکر بیس سال بعد امیر امان اﷲ خان صاحب کو آ لگتے ہیں اور جنگ بدر کا نمونہ مرزا قادیانی کے فوت ہو جانے کے بیس برس بعد دکھایا جا رہا ہے اور لطف یہ ہے کہ بچہ سقا امیر امان اﷲ خان ہر دو فریق مرزا قادیانی کے نزدیک کافر تھے۔ بلکہ کابل کے بعض مقتدر اور سرکردہ علماء جن کے فتویٰ کی تعمیل کے لئے مرزائیوں کو سنگسار کیا گیا تھا، بچہ سقاء کے ساتھ تھے۔ جن کی وجہ سے بچہ سقا کی جماعت مرزائی شریعت میں سخت کافروںکی جماعت تھی۔ جو امیر امان اﷲ خان کے سیاحت یورپ کے زمانہ میں کافی زور پکڑ چکی تھی اور حاسدین کے پروپیگنڈے سے امیر کی رعایا کا ایک معتدبہ حصہ بچہ سقا کا حامی بن گیا تھا۔ اندریں حالات اس کو جنگ بدر کا نمونہ کہنا کس قدر تاریخی حقائق سے چشم پوشی کرنا ہے۔ خلیفہ قادیانی نے جس پیش گوئی کے دو جز بنائے تھے۔ میں اس کے ایک جزو کو مرزا قادیانی کی تشریح سے باطل کر چکا ہوں اور انتقال جز کل کے انتفا کو مستلزم ہوتا ہے۔ پس خلیفہ