احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
۱… جو مسئلہ اجماعی ہونے کے باوجود ضروریات دین سے ہو، اس کا انکار کفر ہے۔ ۲… جو مسئلہ اجماعی ہو، مگر ضروریات دین سے نہ ہو۔ جب تک ایک شخص کو اس کا علم نہ ہو وہ معذور ہے۔ علم کے بعد اگر انکار کرے تو کافر ہے۔ ۳… جو مسئلہ ضروریات دین سے ہو۔ اس کا انکار تو کفر ہے۔ مگر اس کے دلائل میں کسی خاص دلیل کی دلالت میں شک کرنے سے اس وقت تک انسان کافر نہیں ہوتا۔ جب تک اس دلیل کی دلالت قطعی نہ ہو۔ یا اس پر امت کا اجماع نہ ہو۔ پھر اس کو اس کا علم بھی ہو۔ پس کفر کی دو قسمیںہیں۔ ۱… باوجو د کفر کے کافر الگ امت نہیں بنتا۔ جیسا بعض اجماعی مسائل جن میں شیعہ سنی اور خوارج مختلف ہیں۔ اگرچہ یہ اختلاف اصولی اور شدید ہے۔ مگر سب ایک ہی امت کے فرقے ہیں۔ ۲… کفر کے ساتھ کافر الگ امت بن جاتا ہے۔ جیسے ایک نئے نبی کے قائل ہونے سے ختم نبوت کا معروف معنی سے انکار۔ کیونکہ قرآن مجید نے امت کے الگ ہونے کے لئے رسول اور شریعت کے الگ ہونے کا ذکر کیا ہے۔ ’’لکل امۃ رسول (یونس:۴۷)‘‘ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔ ’’لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھا جاولوشاء اﷲ لجعلکم امۃ واحدۃ (مائدہ:۴۸)‘‘ ہر ایک (امت) کے لئے (الگ ) شریعت بنائی۔ اگر اﷲ چاہتا تو ایک ہی امت کر دیتا۔الگ الگ شریعت نہ بناتا۔ اس وقت ہمارے زیرنظر مسئلہ ختم نبوت ہے۔ اس مسئلہ پر چند باتیں ذکرہوں گی۔ ۱… یہ مسئلہ اجماعی ہے۔ ۲… یہ مسئلہ ضروریات دین سے ہے۔ ۳… قرآن وحدیث سے اس کا ذکر ہوگا۔ ۴… مرزا قادیانی کا کیا دعویٰ ہے،محدثیت کا یا نبوت کا؟ ۱… اس مسئلہ پر امت کا اجماع ہے۔ ۱… ’’من ادعی نبوۃ احد مع نبینا ﷺ وبعدہ کالعیسویۃ من الیہود القائلین لتخصیص رسالتہ الی العرب وکالحزمیتہ القائلین بتواتر الرسل