احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
’’جو شخص غیراحمدیوںکو رشتہ دیتا ہے وہ حضرت مسیح موعود کو نہیں سمجھتا۔ اور نہ یہ جانتا ہے کہ احمدیت کیا چیز ہے۔ کیا کوئی غیراحمدیوں (مسلمانوں) میں سے ایسا بے دین ہے جو کسی ہندو یا عیسائی کو اپنی لڑکی دے دے۔ ان لوگوں (مسلمانوں) کو تم کافرکہتے ہو مگر وہ تم سے اچھے رہے کہ کافر ہوکر بھی کافر کو لڑکی نہیں دیتے۔ مگر تم احمدی کہلا کر کافر کو دیتے ہو۔‘‘ اس سے بھی زیادہ واضح الفاظ میں (انوار خلافت ص۹۳) ’’اب ایک اور سوال رہ جاتا ہے کہ غیراحمدی تو حضرت مسیح موعود کے منکر ہوئے۔ اس لئے ان کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہئے۔ لیکن اگر کسی غیراحمدی کا چھوٹا بچہ مر جائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے۔ وہ تو مسیح موعود کا مکفر (منکر) نہیں۔ میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا اور کتنے لوگ ہیں جو ان کا جنازہ پڑھتے ہیں۔‘‘ یعنی غیراحمدیوں (مسلمانوں) کے بچوں کا جنازہ اسی طرح نہیں پڑھنا چاہئے جس طرح ہندو اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ نہیں پڑھا جاتا۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ جیسے ہندو عیسائی کافر ہیں۔ ویسے ہی دنیا کے پچاس کروڑ مسلمان کافر ہیں۔ دونوں میں کچھ فرق نہیں۔ والی اﷲ المشتکی! مسلمانوں سے وہی سلوک ہو سکتا ہے جو ایک ہندو اور عیسائی سے مذکورہ بالا عبارات سے یہ بھی واضح ہورہا ہے کہ قادیانی مسلمانوں سے وہی تعلقات رکھ سکتے ہیں جو ہندوؤں، عیسائیوں سے رکھ سکتے ہیں اور جو تعلقات ہندوؤں اور عیسائیوں سے نہیں رکھ سکتے مثلاً نکاح وغیرہ۔ اسی طرح وہ دنیا کے تمام مسلمانوں سے بھی نہیں رکھ سکتے۔ وجہ صاف ہے کہ پچاس کروڑ مسلمان اور ہندو عیسائی ان کی نظر میں مذہباً ایک جیسے ہیں۔ لہٰذا ایک مرزائی جس طرح اپنی بیٹی ہندو یا عیسائی کے نکاح میں نہیں دے سکتا۔ اسی طرح ایک مسلمان کے نکاح میں بھی نہیں دے سکتا اور جس طرح ایک ہندو یا عیسائی یا اس کے بچہ کا جنازہ نہیں پڑھ سکتا۔ اسی طرح ایک مسلمان اور اس کے بچہ کا جنازہ بھی نہیں پڑھ سکتا۔