احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
M تعارف ا ز قلم احمد البرکات مدرس جامعہ اسلامیہ اہلحدیث گوجرانوالہ اس میں شک نہیں کہ فتنہ (قادیانی) بڑا پرانا فتنہ ہے۔ نبی علیہ السلام کی حیات اقدس ہی میں کئی کذابوں نے نبوت کا دعویٰ کیا۔ مگر ان کا جلدی ہی سد باب کیا گیا۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا۔آخر کار یہی فتنہ تیرھویں صدی ہجری میں عظیم فتنہ بن کر رونما ہوا۔ یہ امرمسلمہ ہے کہ یہ انگریزوںکا خود کاشتہ پودا ہے۔ جو آج کل ایک تنے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ ہندوستان میں غلام احمد قادیانی آنجہانی نے نبوت کادعویٰ کر کے مسلمانوں کے دلوں سے جوش جہاد کو ختم کرنے کے لئے عزم سؤ کیا ہوا تھا۔ تاکہ امت مسلمہ میں تحفظ دین کا مادہ ختم ہو جائے اور اس نے انگریز حکمرانوں کی مدح و ستائش میں لا تعداد کتابیں لکھیں۔ ان میں ایک جگہ رقم طراز ہیں: ’’کہ گورنمنٹ برطانیہ کی اطاعت عین عبادت ہے۔‘‘ ان ناپاک عزائم کے خلاف بہت سے علماء کرام اور دیگر شخصیتوں نے جہاد کیا۔ اس سلسلہ میں حضرت علامہ حافظ محمد صاحب گوندلوی کی مخلصانہ خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ مختصر مگر جامع رسالہ ’’ختم نبوت‘‘ اس سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ یہ رسالہ کا دوسرا ایڈیشن مزیداضافہ کے ساتھ منظر عام پر جلوہ گر ہو رہا ہے۔ اس میں کفر و تکفیر کا مسئلہ لاہوری و قادیانی پارٹی کا فرق اور ختم نبوت پر محققانہ بحث انفرادی حیثیت کی مالک ہے۔ جس سے ختم نبوت کی دیگر اکثر کتب محروم ہیں۔ حضرت حافظ علامہ الحاج محمد صاحب گوندلوی کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں کہ آپ فاضل قرآن و حدیث اور ماہر تعلیم و تدریس ہیں۔ آپ کی ساری عمر در س حدیث اور علوم اسلامیہ عربیہ میں صرف ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں آپ کی شخصیت پاک و ہند میں مسلم ہو کر شہرت عام بقائے دوام حاصل کر چکی ہے۔ تمام ہند و پاک میں آپ کے تلامذہ پائے جاتے ہیں۔ جو دین اسلام کی خدمات بطریق احسن سرانجام دے رہے ہیں۔ یہ آپ کی لازوال خدمات ہیں جو داد و تحسین سے بالاتر ہیں۔ اب آپ مدرسہ جامعہ اسلامیہ اہلحدیث گوجرانوالہ کے صدر مدرس ہیں… آخر میں میں دعا کرتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ حافظ صاحب اور مولوی بشیر احمد میرپوری کو اجر عظیم دے۔ جس نے باوجود مالی مشکلات کے اس رسالہ کی طباعت کا ذمہ اٹھایا ہے۔ آمین! ۲۷؍فروری ۱۹۵۵ء