احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
مانتے ہیں۔ آہ سچ ہے دروغ گورا حافظہ نباشد۔ کتاب مذکور کے مصنف امام عبدالوہاب شعرانی پر یہ صریح اتہام ہے۔ کیونکہ انہوں نے اپنی کتاب میں یہ سوال کر کے کہ مسیح علیہ السلام کے نازل ہونے پر کیا دلیل ہے؟بایں الفاظ جواب دیا ہے: ’’الدلیل علی نزولہ قولہ تعالیٰ و ان من اہل الکتاب الالیؤمنن بہ قبل موتہ، ای حین ینزل ویجتمعون علیہ وانکرت المعتزلۃ والفلاسفۃ والیھود والنصاریٰ عروجہ بجسدہ الی السماء وقال تعالیٰ فی عیسیٰ علیہ السلام وانہ لعلم للساعۃ…والضمیر فی انہ راجع الی عیسیٰ… والحق انہ رفع بجسدہ الی السماء والایمان بذالک واجب قال اﷲ تعالیٰ بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ (الیواقیت والجواہر ج۲ص۱۳۰،۱۳۱) یعنی نزو ل مسیح علیہ السلام کی دلیل اﷲ عزوجل کا یہ قول ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے مرنے سے پہلے وہ اہل کتاب ان پر ایمان لے آئیںگے جو اس وقت جمع ہوںگے اور معتزلہ و فلاسفہ اور یہود و نصاریٰ مسیح علیہ السلام کے آسمان پر رفع جسمانی کے منکر ہیں۔اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا قیامت کی نشانی ہے اور’’انہ‘‘ کی ضمیر مسیح علیہ السلام کی طرف راجع ہے۔ حق بات یہی ہے کہ وہ بجسمہ آسمان پر اٹھائے گئے۔ اس پر ایمان لانا واجب ہے۔ ارشاد الٰہی ہے کہ اٹھا لیا اس (عیسیٰ علیہ السلام) کو اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف۔ پس معلوم ہوا کہ رفع جسمانی کا انکار کرنا یہود ونصاریٰ وغیرہ کفار کاعقیدہ ہے، مسلمانوں کانہیں۔ اس میں مرزائی اوریہودونصاریٰ برابر ہیں۔ احمدی دوستو! عبارت مندرجہ بالا کو پھر بغور پڑھو اور ایمان لاؤ تاکہ نجات ہو۔ نیز اسی کتاب مطبوعہ مصر کے ص۱۲۰ میں مرقوم ہے:’’ثم رفعہ الی السمائ‘‘ یعنی پھر اﷲ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان کی طرف اٹھا لیا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ؒ پر اتہام مرزا قادیانی کی (کتاب البریہ ص۱۸۸، خزائن ج۱۳ ص۲۲۱ حاشیہ)کے حاشیہ پر لکھا ہے کہ ابن تیمیہؒ بھی وفات مسیح کے قائل تھے۔ جواب اتہام یہ بھی صریح اتہام ہے۔ علامہ موصوف تو حیات مسیح کے قائل ہیں۔ دیکھو ان کی کتاب ’’الجواب الصحیح لمن بدل دین المسیح‘‘ اور ’’زیارت القبور‘‘وغیرہ۔ ’’فبعث