احتساب قادیانیت جلد نمبر 53 |
|
المسیح رسلہ یدعونھم الی دین اﷲ تعالیٰ فذہب بعضھم فی حیاتہ فی الارض و بعضھم بعد رفعہ الی السماء فدعوھم الی دین اﷲ (الجواب الصحیح ج۱ص۱۱۹)‘‘ یعنی کفار روم و یونان وغیرہ غیراﷲ کی پوجا کیا کرتے تھے۔ پس مسیح علیہ السلام نے اپنے نائب مبلغ بھیجے کہ وہ لوگوں کو توحید الٰہی کی طرف دعوت دیں۔ پس بعض تو مسیح علیہ السلام کی زندگی میں گئے(یعنی جب وہ زمین پر زندہ موجود تھے) اور بعض ان کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد گئے:’’ویقال ان انطاکیۃ اول المدائن الکبار الذین امنوابالمسیح علیہ السلام وذالک بعد رفعہ الی السمائ‘‘ یعنی انطاکیہ ان بڑے شہروں میں سے پہلا شہر ہے جس کے باشندے مسیح علیہ السلام پر ایمان لائے او ر یہ مسیح علیہ السلام کے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد تھا۔ قادیانی وربوی دوستو! علماء و صلحاء امت پرافتراء پردازی سے کام نہیں چل سکتا۔ یاد رکھو! جتنے اولیاء اﷲ و بزرگان دین گزرے ہیں۔ سب حیات مسیح کے قائل و معتقد تھے۔ ملاحظہ ہو مجدد الف ثانی رحمۃ اﷲ کا عقیدہ! حضرت شیخ احمد سرہندیؒ اپنی مکتوبات میں فرماتے ہیں’’حضرت عیسیٰ کہ از آسمان نزول خواہد فرمود متابعت شریعت خاتم الرسل خواہد نمود‘‘ (مکتوبات ۱۷دفتر سوم) یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نزول فرما کر محمد مصطفیﷺ خاتم النّبیین کی شریعت کی اتباع کریںگے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ کا عقیدہ! آپ اپنی مشہور کتاب (غنیۃ الطالبین ج۲ص۵۸۴)میںرقمطراز ہیں:’’رفع اﷲ عزوجل عیسیٰ علیہ السلام الی السمائ‘‘ یعنی اﷲ عزوجل نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پراٹھا لیا۔ خواجہ معین الدین اجمیری رحمۃ اﷲ کا عقیدہ! آپ ارشاد فرماتے ہیں’’حضرت عیسیٰ از آسمان فرودآید۔‘‘(انیس الارواح ص۹) یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت کے آسمان سے نازل ہوں گے۔ پس ثابت ہوا کہ جملہ بزرگان دین حیات مسیح علیہ السلام کے قائل ہیں۔