قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
مدرس کے مقبول بننے کے راز ہائے سر بستہ: ٭ ’’انماالاعمال بالنیات‘‘ اس سے اعمال روحانی اور نورانی بنتے ہیں اور مقبولیت کی خشیت ِاول ہے۔ ٭ جمال ومنال تووہبی اورعطائی ہیں ،جب کہ کمال کسبی ہے، اسی لیے تو کہا گیا کہ: ع کسب کمال کن کہ عزیز جہاں شوی ٭ ایک ہے نام اورایک ہے کام، ان دونوں کی مطابقت سے ایک تیسری چیز پیدا ہوتی ہے جسے کہتے ہیں مقام۔کامیاب ناظم اپنے ماتحتوں سے کیسا سلوک کر ے: (۱)…اپنے ماتحتوں کو اپنا معین ورفیق ِکا ر سمجھے اپنا نو کر اورمزدو ر تصور نہ کرے۔ (۲)…اس کی خوشی غمی کے مواقع پر مقدور پر مخلصانہ مگر معتدلانہ دلچسپی لیں ۔ (۳)…آدمی بنے بنائے ملتے نہیں ،اس لیے افرادسازی کامزاج بناکرماتحتوں کو مشغو ل رکھے اورہر ایک کو ذرے سے آفتاب بنانے کا حوصلہ رکھے پھر دیکھئے وہ آپ کے کیسے شیدائی اور فدائی بنتے ہیں ۔ (۴)…اپنے مدرس کی ضرورت کو محسوس کرے،وہ زبانی یا تحریری اپنے جذبات کا اظہار کرے یادرخواست دے،اس سے پہلے آپ اس کی ضرورت کی فکر کریں ،وہ ادارے کی ہر ضرورت پر اپنے آپ کونچھاورکردے گا۔الغرض منتظم کا ہمدرد ہونا ضروری ہے۔ (۵)…منتظم اپنے آپ کوجس قدر سادگی پسندبنائے گااُسی قدر اس کی شخصیت پرکشش بنے گی اور یہی مزاج ماتحتوں میں منتقل ہوگا اورمحمودبنے گا اور ’’البـذاذۃ من الایمان‘‘ ایمان کا مصداق بنے گا۔ (۶)…ہر منتظم حضرت رئیس جامعہ کا تجرباتی ملفوظ گرہ کرلے کہ’’سہ قسمی انتظامات کی