قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{نبی ٔرحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ رحمت تعلیمی میدان میں } عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ألرَّاحِمُوْنَ یَرْحَمُہُمُ الرَّحْمٰنُ،إرْحَمُوْامَنْ فِیْ الْاَرْضِ یَرْحَمُکُمْ مَنْ فِیْ السَّمَائِ‘‘(سنن ابوداؤدکتاب الادب،جامع ترمذی ابواب البروالصلۃ) حق جل مجدہ کا شکر واحسان ہے کہ مدا رس اسلامیہ کا تعلیمی سال شروع ہوچکا ہے، ہر ہر ادارے نے اپنے اپنے ظرف وہمت کے مطابق امت مسلمہ کے نونہالوں کو صیقل کرنے، تہذیب وتمدن سے آراستہ کرنے کے جذبہ سے اور انسانیت کو زیورِ تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے اور معرفت رب و رضاء رب سے ہمکنار کرنے کرانے کے لیے طلباء کی ایک معتد بہ تعداد کو اپنی آغوشِ تربیت میں لیا ہے ،اللہ سب کی تربیت کرے اور خود شناسی اور خدا شناسی کے جوہر سے آشنا کرے۔ یہ شمارہ ’’شاہراہ علم‘‘ اسم بامسمی جب آپ کے ہاتھ میں ہوگا تب اسباق شروع ہو کر طلباء اپنے مقصد کی طرف گامزن ہورہے ہوں گے۔ موقع کو غنیمت سمجھ کر رسولِ رحمت سراپا شفقت کی حدیثِ رحمت کو موضوعِ بحث بنا کر حاضر خد مت ہوں ، یہ حدیث دنیائے علم میں دو ناموں سے موسوم ہے۔ باعتبار سند اس حدیث کو مسلسل بالاَوّلیت سے اور باعتبار متن ومضمون اس روایت کو حدیثِ رحمت سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ وابستگانِ علم پر حدیث مسلسل کی تعریف واضح اور آشکارا ہے کہ لغۃً :مسلسل رباعی مجرد سے اسم مفعول ہے پے در پے ہونا،اور اصطلاحِ حدیث میں مسلسل اس حدیث کو کہا جاتا ہے :جس میں ہر راوی کسی فعل یا قول کومرو ی منہ سے ایک ہی انداز واسلوب میں بیان کرے۔