قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{… تیرے سلوک نے چونکا دیا زمانے کو …} حضرت مولانامحمد یعقوب ولی صاحب خان پوریؒ رکن رکین وناظم مکاتب ، جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا پرلکھی ہوئی ایک سوانحی تحر یر یہ دنیا دارلعمل ہے اورآخرت دارالجزاء، یہ عمل کرنے کی جگہ ہے اور وہ حساب دینے کی جگہ، یہ دنیا فانی ہے او رآخرت باقی، اسی لیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا’’الذی خلق الموت والحیوٰۃلیبلوکم ایکم احسن عملاوہوالعزیزالغفور‘‘(الملک۲)اللہ تعالیٰ نے موت و حیات کواس لیے پیداکیاتاکہ وہ آزمائے کہ کون کیساعمل کرتاہے،اوراللہ تعالیٰ زبر د ست اورمغفرت والاہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس قانون و دستور کی روشنی میں موت و حیات کے بارے میں مسلمانوں کاعقیدہ اتنا پختہ اورمضبوط ہواکہ کسی کے انکار کی مجال نہیں ۔پھربھی یہ موت طبیب یاغیرطبیب،امیروغریب،شہری ودیہاتی،بادشاہ ورعیت،نیک وبد،بیمارو تندر ست سب کو آتی ہے، اسی پر بس نہیں بل کہ رات ودن، اندھیرا واجالا، بازار و دواخانہ ہر جگہ آتی ہے۔ الغرض موت جب آتی ہے تو وہ زمانے کے رفتار کی پابند نہیں ہوتی اورجگہ یا سبب اور مقصد اس کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی، وہ جب جہاں ، جس طرح آنا چاہے آکر جان دار کو لقمہ بنالیتی ہے، قرآن نے کتنی صحیح بات کہی ہے، وماتدری نفس ماذاتکسب الخ (لقمان۳۴)کہ کسی کونہیں معلوم کہ کل کیاکرے گا اوریہ کہ وہ کہاں مرے گا۔ بعض لوگ اس فانی دنیا میں ایسی زندگی گذار لیتے ہیں کہ جس کو راہ عمل اور آئیڈ یل