قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
اَلْمَیِّت: جمعاموات،موتٰی مردہ آدمی۔حاصل حدیث: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور جاہلیتِ کی دو عاداتِ قبیحہ سے امت کو روکا ہے، ایک طعن فی الانساب، یعنی کسی کے نسب پر طعنہ زنی کرنا، اور دوسری جاہلانہ رسم ہے، یعنی کسی کے مرنے پر واویلا اور ماتم کرنا کیوں کہ پہلی میں کسی کی عزت وآبرو سے کھلواڑ کرنا ہے، تو دوسری میں اللہ کے فیصلے پر عدمِ رضا۔فوائد حدیث: (۱) نسبت میں طعنہ زنی اورمیت پرماتم کرنا،اتناقبیح ہے کہ ان دونوں عمل کو کفریہ طریقہ اور جاہلیت کے طور وطریق سے تعبیر کیا گیا۔ (۲) لوگ اپنے انساب پرمطمئن ہوتے ہیں ،اس لیے اس میں طعنہ زنی جائز نہیں ۔ (۳) اس سلسلہ میں لوگ بہت کوتاہی میں مبتلا ہیں ،اس طرف خصوصی توجہ حدیث پاک میں دلائی گئی ہے۔ )()()()()()(