قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…قربانی کا جانور ایسا ہو…} عن ابی الاشدالسلمی عن ابیہ عن جدہ قال کنت سابع سبعۃ مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فامرنا،نجمع لکل رجل منادرہمافاشترینااضحیۃبسبع الدارہم،فقلنایارسول اللہ!لقداغلینابہافقال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم’’اِنَّ أفْضَلَ الضَّحَایَاأغْلاَہَاوَأسْمَنِہَا‘‘وأمررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فأخذ رجل برِجْلٍ،ورجل برِجلٍ،ورجل بیدٍ،ورجل بیدٍ،ورجل بقرنٍ،ورجل بقرنٍ،و ذبحہاالسابع وکبرناعلیہاجمیعًا۔(مسند احمد) حضرت ابو الاشداسلمی اپنے داداسے نقل فرماتے ہیں کہ ہم سات آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے،آپ نے ہمیں یہ حکم دیاکہ ہر ایک،ایک ایک درہم قربانی کے جانور کے لیے جمع کرے، چناں چہ سات درہم میں جانور خرید لیا، مگر ہم نے آقامدنی صلی اللہ علیہ وسلم سے گرانی کی شکایت کی،آپؐ نے فرمایاکہ ’’قربانی کا سب سے بہتر جانور وہی ہے،جو گراں قیمت اور موٹاتازہ ہو‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذبح کرنے کاحکم فرمایا،تودوساتھیوں نے ایک ایک پاؤں پکڑااوردونے ایک ایک ہاتھ پکڑا اور دو سر ے دو ساتھیوں نے ایک ایک سینگ تھامااورساتویں نے ذبح کرتے ہوئے چھری چلائی اور ہم سب نے اس وقت تکبیرپڑھی۔ تعلیمات نبوی اور ہدایاتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کایہ امتیازرہاہے کہ وہ جہا ں مُسکِّن اور مفیدہیں ،وہیں ہرموقع ومحل کے لیے محیط بھی ہیں ،چناں چہ آج کے دور کا مسلما ن رسم ورواج کی رو میں بہ کربے دریغ و بے حساب فضول خرچی واسراف سے ہچکچاتا نہیں ، لیکن عبادات میں حکمِ الٰہی کی بجا آوری میں سوچ سوچ کر اور تول تول کر دیتا ہے، حتی کہ کہنے والے اسے یوں کہہ دیتے ہیں کہ: