قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…دل کی آواز…} کچھ نہ کچھ لکھتے رہو تم وقت کے صفحات پر نسل ِنوسے اک یہی تورابطے رہ جائیں گے ساری مخلوق؛خالق کی دست قدرت کانتیجہ ہے،اس خدائے ذوالجلال نے آسمان کوچھت،زمین کوفرش،پہاڑوں کومیخ،سمندروں کوبہتااوربادلوں سے پانی برسا کر، بنجرزمین کوآبادکر کے چرندوپرندکے لیے قسماقسمی غذامہیاکیااورجہاں اشیائے کائنات کواپنی اپنی خدمات اورڈیوٹی پرمامورکیا،اس نیلگوں آسمان کے نیچے اس فرش خاکی پر آدم اورابنائے آدم کی شکل میں اشرف المخلوقات کوپیداکرکے ’’نحن نسبح بحمدک ونقدس لک‘‘کے نیازمندانہ عرض وگذارش کے باوجودحاکمانہ اورعادلانہ بل کہ آمرانہ فیصلہ با یں الفاظ فرمایاکہ’’انی اعلم مالاتعلمون‘‘نیزاس اشرف المخلوقات کومخدوم کائنات بنایا، مختلف صلاحیتو ں اورخوبیوں سے نوازکریہ احساس دلایاکہ تمہاری تخلیق ،آخرت کے لیے کی گئی ہے ،چناں چہ آقائے نامدارمدنی تاجدارصلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے ’’الدنیاخلقت لکم وانتم خلقتم للآخرۃ‘‘۔ بہرحال اشیائے کائنات اگرخدمت گذارہے توحضرت انسان مخدومِ اشیا ئے کائنات،اس اعتبارسے اس مخدوم کوبارگاہ ِالٰہی میں شکر گذاری دائمی اوراستمراری کیفیت سے حسب موقع استحضارِنعمت کے ساتھ کرتے رہناچاہئے ۔ قوت تقریروتحریر بھی اللہ جل شانہ ٗکے انعامات میں سے ایک بڑی نعمت ہے ، ان دونوں صلاحیتوں سے انسان اپنے مافی الضمیراورمن کی بات کبھی الفاظ وکلمات کی شکل میں توکبھی حروف و نقوش کے روپ میں پیش کرتارہتاہے،لیکن یہ ایک حقیقت اور سچائی ہے کہ کوئی بھی فرداورشخص اپنی مافی الضمیرکی ادائیگی کے لیے کسی ہمواراورسازگار