قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
وتبلیغ کے احباب وغیرہ کے ایک جم ِغفیرنے نمازجنازہ میں شرکت کی،خودجامعہ کے ناظم تعلیمات عزیزم مولا نا حذ یفہ صاحب جو کشمیر کے ایک رفاہی دورے پرتھے،انہوں نے بھی براہ ِراست اپنے مشفق و مربی کی تجہیزوتکفین میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق 35000کے قریب افراد شریک ِجنازہ تھے، آپ کے خلف الرشید ،منظورِنظر ،لخت ِجگر،صلاحیت وصالحیت کے سنگم ،جامعۃ الہدیٰ و العلم کے بانی ومہتمم،دارالعلوم بریUKکے فاضل جناب مولانامفتی عبدالصمدصاحب مدظلہٗ نے احاطہ ٔ دارالعلوم میں نماز ِجنازہ کی امامت فرمائی۔مرحوم کے پس ماندگان: حضرت مرحوم کے پس ماندگان میں اہلیہ محتر مہ کے علاوہ پانچ صاحب زادے،مفتی عبدالصمدصاحب،جناب خالدبھائی، جناب حافظ ثناء اللہ صاحب،جناب حافظ سلیم صاحب،بھائی محمدشفیع اورتین صاحب زادیاں ،جن میں ایک مرحومہ ہوچکی ہیں ، باقی دوبقیدحیات ہیں ،نیز دارالعلوم کنتھاریہ برادری جو در حقیقت آپ کی حاصل ِحیات اور زندگی کی کمائی ہے،اس کے فضلاء ،علماء،صلحاء بالخصوص بافیض مخلص اساتذہ کی ٹیم ہے جو مرحوم کی لیے توشۂ آخرت اورذخیرۂ آخرت ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ باری تعالیٰ ان کے حسین کارناموں کے صدقے مرحوم کی بال بال مغفرت فرمائے،درجات بلندسے بلندتر فرمائے،دارالعلوم کی ترقی اورفیض رسانی مزیدعام تام کرے،اساتذہ وفضلاء میں مزید استحکام نصیب فرمائے اورموجودہ مہتمم جناب حاجی خالد صاحب اوران کے رفقاء کوتائید ِارضی اورتائید ِسماوی ہردوسے مالامال فرمائے۔آمین! آآآآآآضآْآآآآآ