قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
باطن کاسفر مذہب اورسائنس کی رہ نمائی میں تصنیف:مولاناافتخاراحمدصاحب قاسمی سمستی پوری استاذجامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا اے اہل طلب آؤ یہ جاگیرسنبھالو جیسے جیسے دنیاآخرت سے قریب اور قیامت سے نزدیک ہوتی جارہی ہے، ویسے ویسے انسان کی تلاش وجستجو ،ریسرچ وتحقیق بھی اپنے عروج کو پہنچتی جارہی ہے ، انسا ن سائنس اور ٹیکنا لوجی کے سہارے نہایت تیز گامی کے ساتھ تسخیر کائنات کی منزلیں طے کرتاجارہاہے،جوچیزیں پہلے دشواروناممکن تصورکی جاتی تھیں ،اب انہیں ممکنات کے دائرہ میں لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ انسان ستاروں پر کمندیں ڈال رہاہے،سمندروں کاسینہ چاک کررہاہے اور ہواؤں وفضاؤں تک پر کنٹرول کررہا ہے،جدید ذرائع ابلاغ نے پوری دنیا کو ایک گاؤں بل کہ ایک محلہ میں تبدیل کردیاہے ،مواصلاتی نظام کی ترقی کے سبب انسان دنیا کے کونہ کونہ سے مختصر وقت میں رابطہ قائم کرلیتاہے اورتیزرفتار سواریوں کے ذریعے جہانِ ممکن کا نا ممکن سفر طے کرلیتا ہے۔ میڈیکل سائنس کی حیرت انگیز ترقی نے بیشتر مہلک امراض کا علاج دریافت کر لیاہے اور آج انسانی زندگی کا کوئی شعبہ گونا گوں ترقیات سے خالی نہیں رہ گیاہے، لیکن ان ساری ترقیات کا تعلق انسان کی مادی زندگی اور جسمانی تقاضوں کی تکمیل سے ہی ہے،مزیدیہ کہ ان ترقیات کاسر چشمہ ’’مادہ پرست مغرب ‘‘ہے،جس نے مادہ اور معد ہ