قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{فلاحی اور رفا ہی امو ر میں حضو رؐ کا اسوہ ،ہدا یات اور خطو ط} عن سعدبن عبادۃ قال یارسول اللہ!إنَّ أمَّ سَعْدٍ ماتت فأی صدقۃأفضل؟ قال’’ألْمَائُ‘‘فحفربئرًاوقال ہذہ لأم سعد۔ـ(رواہ ابوداؤد:۲۳۶) حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے عر ض کیا یا ر سو ل اللہ ! میری و الد ہ کا انتقا ل ہو گیا ہے (ان کے ایصال ثو اب کے لیے کون سا صدقہ افضل ہے ؟)ارشاد فرمایا’’پانی‘‘ تو حضر ت سعد نے کنواں کھدوایا اور فرمایا کہ یہ کنواں ام سعد کے ایصال ثواب کے لیے ہے۔ یہ ایک ایسا مسلمہ اصو ل ہے کہ دنیا میں انسا نیت ، ہمدر دی ، اور خد مت خلق سے متعلق جتنے اہم خیالا ت افکا ر اور تصورا ت گر دش کر رہے ہیں ، سب کے سب انبیاء اور رسل کی تعلیما ت سے ما خو ذ ہیں ، ان ہی گر وہِ مقد سہ کے ذریعہ بھلائی اور خیر کی با تیں امتوں تک پہنچی ہیں ،نیز یہ بھی ایک سچی حقیقت ہے کہ ،رسو ل اپنی اپنی حد ود ودائرہ کارمیں رہ کر سما جی مصلح، سو شل ور کر بھی ہواکر تاہے ،اورعام انسانوں کی بہ نسبت خلقِ خداکی محبت صاحب ِنبو ت کے دل میں کو ٹ کو ٹ کر بھری ہو تی ہے ،بل کہ ان کی طبیعت ثا نیہ ہو تی ہے۔ ربیع الا و ل کے مہینہ کو نبی امی سراپارحمت سے ولادت،وفات،نبوت پرہر جہتی مناسبت ہے،اس لیے آج شا ہرا ہ علم کے صفحا ت کے ذریعہ سیر ت کا ایک اہم پہلو خدمت ِخلق کے باب میں حضور پر نو ر صلی اللہ علیہ وسلم کا اسو ہ کیا ؟ اور موضوع بتا یا گیا ہے۔ جب ہم آقا مد نی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وتعلیما ت کا جائز ہ لیتے ہیں ، تو اند ا ز ہ ہو تا ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدمت خلق کے انتہا ئی مقا م پر فا ئز تھے ، بلکہ آپ کے دامن وتربیت سے وابستہ عام رفقاء بھی، اس مید ا نِ خدمت ِخلق میں اپنی مثا ل آپ تھے۔