قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…بڑی مدت میں ساقی بھیجتا ہے ایسا مستانہ…} فقیہ اسلام حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام صاحبؒ ایک مسلمان اپنے عقیدۂ توحید کے ساتھ ساتھ تقدیر پر ایمان کو بھی اپنی زندگی کاقیمتی سے قیمتی سرمایہ بل کہ ایمان کا جزء لاینفک سمجھتا ہے، ورنہ اس کے ایمان کی تکمیل نہ ہو سکے گی، اسی بنیادی اور بلندی ومعیاری عقیدے کی وجہ سے مسلمان پرسنگین سے سنگین حالات آتے ہیں اور وہ ایسے سنگین حالات برداشت کرنے کا پورا پورا حوصلہ رکھتا ہے، چناں چہ عالم اسلام ومسلمانوں پر پیش آئے حالات وحادثات کا اثر یہ ہوتا ہے کہ ان کے قلوب کی پنہائیوں میں ایمان کی دیواریں مضبوط اور خدائے ذوالجلال سے مزیدمربوط ہوتی جاتی ہیں (اللہ پاک مزید ایمانی استحکام نصیب فرمائے )چناچہ اسی کا نتیجہ ہے کہ پیغمبر سے لے کر ولی اور صالح تک کے ساتھ جو تعلق وارادت ،محبت واُلفت کا رشتہ قائم ہوتا ہے،اس کی حدود بھی شریعت نے مقرر کی ہیں ،کہ اگر ان کی حیات ہے تو کیا سلوک کیا جائے ؟ممات ہے تو کیا طریقۂ کار ؟بہر حال مسلمان ہر حادثہ وواقعہ میں پابند ِشریعت ہے نہ کہ شتر بے مہار۔ بہت ہی دردووغم اور بشری تقاضوں سے مجبور ہوکر مجاہد ملت، فقیہ امت، درد مند قوم عالم بے بدل، بانی ٔاسلامک فقہ اکیڈمی، امیر شریعت بہار و اڑیسہ، رکن تاسیس و صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ قاضی القضاۃ، اسم بامسمیٰ حضرت مولانا قاضی مجاہدالاسلام صا حب قاسمیؒ کی ر حلت پر قلم جنبش وحرکت کررہا ہے، کہ ان کی موت نہ صرف مخصوص طبقۂ قلمی اورنہ کسی مخصوص علاقہ کے باشندگان اورنہ کسی گھرانے کے افرادکے لیے خسارۂ حسرت اور غمناکی کاسبب ہے،بل کہ پوری ملت ِاسلامیہ کا خسرانِ عظیم ہے اور یوں کہئے کہ