قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
(۴) عزیزان گرامی! خطابت اور تقریرمیں اگرچہ ہمار ے نزدیک کوئی فرق نہیں ، لیکن ماہرین نے لکھاہے کہ خطابت ’’دعوت‘‘ ہے اور تقریر’’سفارت‘‘ ہے ، دونوں میں یکسائی ہے لیکن دونوں کے اظہارواسلوب مختلف ہیں ،خطیب میں تخلیقی جوہر ہوتاہے، جوکچھ وہ کہتاہے جس طرح کہتاہے اور جس گہرائی سے بولتاہے ایک جادوکی طرح ہے کہ دل ودماغ مبہو ت ومسحورہوجاتے ہیں ،اس کے الفاظ ومعانی وہی ہوتے ہیں جوزبان کاخزینہ اورلغت کا سفینہ ہے ،ان کا حسن یہی ہے کہ خطیب بولتاہے تومعلوم ہوتاہے کہ دماغوں سے اٹھاکر دلوں میں اتار رہاہے، عوام محسوس کرتی ہے کہ ان کی گمشدہ متاع مل رہی ہے،اوروہ ان جواہر پاروں سے اپنے دامن بھررہے ہیں جن کی تلاش میں تھے، اور مقرر کی حیثیت خیالات وجذبات کے سفیرکی ہے،وہبی واکتسابی خصوصیتوں کے امتزاج پیش کرتاہے ، جوکچھ اس کے پاس ہے اس کووہ اچھالتاہے اوراجالتا ہے ،جس کی طلب ہے اس کی تصویر کھینچتاہے ،وہ طبیعتوں کوشمار کرتاہے ، دماغوں کو آواز دیتاہے۔ خلاصہ یہ کہ خطیب اپنے فن کی مملکت کاحاکم ہے کہ ذہنوں پر فرمانروائی کرتا ہے، اورمیکدۂ عوام کاپیر مغاں ہے جس کے پیمانوں کی گردش تشنہ کاموں کی پیاس بجھاتی ہے۔(۵) عزیزان گرامی قدر! فن خطابت سے دلچسپی رکھنے والوں نے کامیاب خطابت کے چندبنیادی اصول تحریر کئے ہیں ،جن کوہم عملی طورپر استعمال کرکے ایک کامیاب خطیب بن سکتے ہیں :۱)… انفرادیت : انفرادیت سے مرادخطیب کی شخصیت اور اس کی خصوصیات ہیں ،اورخطابت