قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{ …حج محبوبِ حقیقی کے دربارکی ایک عاشقانہ حاضری…} عن ابن عمررضی اللہ عنہماقال،قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ’’بنی الا سلا م علی خمس،شہادۃان لاالہ الااللہ وأن محمداعبدہ ورسولہ، واقام الصلاۃ وایتاء الزکاۃ والحج وصوم رمضان(متفق علیہ) جب مند ر جہ ذیل سطور نظر قارئین ہو گی،تب دربارالٰہی کی حاضر ی جن کے مقد ر ہے وہ رخت سفر با ندھ کر مستا نہ وار مولیٰ کے در بار میں حاضر ہو گئے ہو ں گے،اور کچھ احباب دھڑ کتے دل ،بے قر ار جذ با ت کے ساتھ حتی المقد ور سعی مسلسل میں مصروف ہو ں گے ، اور ایک و ہ طبقہ بھی ہو گا جو تمنا ئے حر مین اور سعا دتِ حج بیت اللہ کاسچاجذبہ چھپا ئے اللہ سے آ ہ وز ا ری میں مصر وف ہو گا،اللہ سب کی حاضر ی صفا ت مقبو لیت کے ساتھ مقد ر فرما ئے۔ آمین یہ ایک حقیقت ہے کہ حج اسلا م کے بنیا د ی ار کا ن میں سے ایک اہم رکن ہے ۔ کتاب و سنت سے اس کا مطا لبہ ہے ، جہاں قر آ ن نے {وَلِلّٰہِ عَلیَ النَّا سِ حِجُّ الْبَیْتِ}کے حکم سے ہر صا حب استطا عت سے اس کا مطا لبہ کیا ہے ، وہا ں رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کا ار شا د ِ دلشا د بوا سطہ حضرت ابن عمر صحیحین میں مو جو د ہے کہ اسلا م کی بنیادپانچ چیز وں پرہے: (۱)اقرارشہادتین(۲)اقامت ِصلاۃ(۳)زکوۃکی ادائیگی(۴)حج بیت اللہ (۵) رمضا ن کا رو ز ہ۔ آ ج ہم مو سم حج کی منا سبت سے حج کیا ہے ؟ اس کو سمجھنے کی کوشش کر یں ۔ حج ایک معین اور مقر ر وقت پر دیوا نو ں کی طر ح اللہ کے در با ر میں حا ضر ہو نا ہے اور حضرت خلیل ،ابرا ہیم علیہ السلا م کی ادا ئوں اور طور طر یقو ں کی نقل کر کے ان کے