قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…خوابیدہ زندگی تھی جگاکرچلے گئے…} ۱۲؍جولائی جمعرات کادن ہے ٹیلیفون پربندۂ ناچیزکویہ دل خراش اورغمناک خبرمل رہی ہے کہ مظاہرعلوم سہارن پور کے سابق صدرمفتی حضرت مفتی سعید احمد اجراڑو ی کے بیٹے اورسابق ناظم حضرت مفتی مظفرحسین صاحب ؒ کے برادرصغیراورموجودہ ناظم حضرت مولانامحمدسعیدی حفظہٗ اللہ کے والدبزرگواراورسرپرست حضرت مولاناشاہ ا طہر حسین صاحب اس دنیائے فانی سے چل بسے،اناللہ واناالیہ راجعون،اللہم اغفرلہ وارحمہ وسکنہ فی الجنۃ۔لیکن بقول کسے ہرگزنمیردآں کہ دلش زندہ شدبعشق ثبت است برجریدۂ عالم دوام ما اس حقیقت کاانکارکیسے کیاجاسکتاہے اورکون کرسکتاہے کہ سرزمین ِہندوستان کا وہ خطہ جسے سرسبزوشادابی کے لحاظ سے،دوسرے علاقوں سے ممتاز گنگ وجمن دودریاؤں کے درمیان واقع ہونے کے اعتبارسے دوآبہ سے موسوم کیاجاتاہے ،وہیں علم وفن کے لحا ظ سے اللہ کا فضل وکرم کہ اس کے سینہ پر دارالعلوم اورمظاہرعلوم جیسے دومضبوط اورٹھوس علمی ادارے قائم ہیں جن کی سیادت وقیادت میں ہم اپنے مذہبی،ملی،فکری تشخص وا متیا زقائم کئے ہوئے ہیں اور ان شاء اللہ تا قیامت ان کی رہبر ی سے وابستہ رہنا اپنی سعادت تصّور کرتے رہیں گے۔ یہ بھی ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ شریعت محمد ّیہ کی نشرواشاعت ،تبلیغ وترویج میں علماء کرام اور خادمان دین کو ایک مستقل باب کی حیثیت حاصل ہے،اس کارعظیم سے ملت کے بقاء وتحفظ کے ساتھ ساتھ ان اکابرین کے تذکروں کو بھی بقاء حاصل ہے جنہو ں نے اپنی زندگی کی انمول گھڑیاں دین اسلام کے لئے وقف کردیں ۔ اسی گروہ ِمقدس اور سنہری سلسلہ کی ایک کڑی عظیم دینی علمی شخصیت حضرت