قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
(۳) اتحاد عمل ؛جس سے ٹیم ایک جوش اورولولہ سے کام کرتی ہے۔ہر مدرس ومنتظم کو ولی بنانے کے اساسی اصول: ہماری تدریس وتصنیف اور تقریر وتحریر میں جان پیدا کرنے کیلئے تعلق مع اللہ اساس وبنیاد کی حیثیت رکھتا ہے: (۱) تعلق مع اللہ لمحاتِ مسرت میں تقویت کا سامان ہے ،اتراہٹ اور عجب سے بچاتا ہے اور لمحات آمائش وا ابتلاء میں دافع ِہموم وغموم ہے،ارشاد باری تعالیٰ ہرموقع ومحل کے لیے ہے ’’لاتفرح ان اللہ لایحب الفرحین‘‘(القصص۷۶) تو کہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ کو مخاطب کرتے ہوئے فر مایا ’’لاتحزن ان اللہ معنا ‘‘(التوبۃ۴۰)اسی کو بہادرشاہ ظفر نے یوں کہا ہے ؎ ظفرؔ آدمی اس کو نہ جانئے گا ہو وہ کتنا بھی صاحب فہم و ذ کاء جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا (۲) حضرت مولانا میاں صاحب نے کسی موقع پر بڑا ہی عجیب جملہ ارشاد فرمایا کہ ’’ہر کجا باش با خدا باش ‘‘۔(جہاں کہیں رہوخداکوحاضرجانو!) (۳) حضرت الاستاذ سید ابرار احمد دھولیوی رحمۃ اللہ علیہ سے تاثیرِ خطابت اور مقبو لیت ِ درس کا راز دریافت کیا گیا ،جواباً ارشاد فرمایا کہ’’ دل سے رجوع الی اللہ اور اپنے اکابرین اساتذہ اور محسنین ومصنفین کو ایصالِ ثواب کا اہتمام ‘‘۔ (۴) بہر حال صالح بننا اور اس سے ترقی کرکے ولی بننا ہماری اپنی ضرورت ہے ، چناں چہ جنید ِوقت حضرت قاری سیدصدیق احمدصاحب باندویؒ نے بڑے سادہ انداز میں حصولِ ولایت کے چند بنیادی اصول ارشاد فرمائے ہیں : ٭ نماز با جماعت کا اہتمام۔ ٭قرآن پاک کی تلاوت۔