قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
زیرِنظر ارشا دنبوی صلی اللہ علیہ وسلم جس کے را وی حضرت عبد اللہ بن عمر و بن عا ص ہیں جن کا تر جمہ ماقبل میں گذر ا ،ارشا د فر ما تے ہیں :اربع اذاکن فیک فلاعلیک مافا تک من الدنیا:حفظ امانۃوصدق حدیث وحسن خلیقۃوعفۃ طعمۃکہ چار صفا ت ، چارخو بیاں اورچار چیزیں ایسی ہیں کہ اگر وہ تمہارے اندر پیدا ہوجائیں ،تودنیاکی کوئی نعمت تمہیں نہ ملی ہوتوتب بھی اس کا کوئی ہم اور غم نہ ہو نا چا ہئے،اس لیے کہ ان چا رصفتوں کے ہو تے ہوئے کسی اور کی ضرور ت نہیں ۔ گویا یہ صفا تِ اربعہ دنیا کی ساری دولت سے اعلیٰ اور بالا و بر تر ہیں ۔ وہ چا ر صفا ت کو ن کو ن سی ہیں ؟ ززززززززززززززز(۱)…حفظ امانۃ:حفا ظت ِامانت۔ امانت یہ خیانت کی ضد ہے،جب یہ لفظ سا معہ سے ٹکر ا تاہے تو لو گ یہ سمجھتے ہیں کہ کو ئی آ دمی ہما رے پاس پیسے یا کو ئی شئلا کر رکھ دے ،ہم ا س کو کسی صندوق یا لاکر میں بندکر دیں اور جب وہ مطالبہ کر ے تو واپس کردیں ،اس کو امانت اور اس میں کمی بیشی یا قطع وبر ید وغیرہ کو خیا نت سمجھتے ہیں ،حالاں کہ لفظ امانت اپنے اند ر ایک ایسا وسیع مفہو م رکھتا ہے، جس میں اما نت ِجانی،مالی،جاہی،مجلسی،تدریسی،معاشر تی،سماجی سب کو شا مل ہے۔ اسی لیے تو مطلو ب قر آ نی ہے کہ{ان اللہ یأمرکم ان تؤدواالأمٰنٰتِ الیٰ اَہلِہا}اما نت کا مفہو م : کسی شخص یا کسی ذا ت کا کسی معاملہ میں کسی پر مکمل اعتماد و بھر و سہ کر نا اور اس بند ے کااس پر پور اپور ااترنا،یہ اما نت ہے۔ اس کے با لمقا بل کسی شخص یا کسی ذا ت کا کسی معاملہ یا کر دار میں کسی پر مکمل اعتماد کر نا اور معتمد علیہ کا اس پر پورا نہ اتر نا،یہ خیا نت ہے۔ حیا تِ انسا نی بھی اللہ کی طر ف سے ایک اما نت ہے ،گو یااللہ نے بند ے کو زند گی