قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
(۵) جذبۂ خدمت کو طبیعت ِثانیہ بناکر اپنی ذات کو انفع للناس بنانا،کیوں کہ خدمت سے خالق کی رضابھی حاصل ہوتی ہے اور مخلوق کی خوشنودی بھی حصہ میں آتی ہے۔ مدرسین ،طلباء ،اور منتظمین کادعوت وتبلیغ سے وابستہ ہونا کتنا مفید ہے ؟ مجددِتبلیغ حضرت مولانامحمدالیاسؒ کاملفوظ ہے کہ دین پر ہونے والی جتنی محنتیں او ر چلت پھر ت ہے اس کا احترام کر، یعنی مدارس، مکاتب، خانقاہوں کی افادیت کااقرار کر تے ہوئے ہم اپنے کام میں لگیں گے ،تو ہماری کامیابی ہے، اس لئے دعوت وتبلیغ سے وابستگی اعتدال کے ساتھ مطلوب بھی ہے اورمحمود بھی۔ حضرت وستانوی کاملفوظ: مدارس بھی دین ہے، دعوت وتبلیغ بھی دین ہے ،خانقاہ بھی دین ہے۔ خانقاہ ہی دین ہے، دعوت ہی دین ہے یہ غلط فکر ہے،’’ ہی اور بھی‘‘ میں فرق ہے۔ استاذ محترم حضرت مولاناسیدذوالفقاراحمدصاحب قاسمی رحمۃ اللہ علیہ وسلم اپنی کتا ب’’مہمانِ رسول‘‘ میں صفحہ ۱۱؍ پر قوتِ تاثیر کے عنوان سے افادیت مدارس کے سلسلہ میں بڑی عجیب بات کہی ہے’’ اسی درس گاہ کا ایک سپوت’’الیاس‘‘نام کاخدا کے دین کے لئے تڑپا، امت کے لئے بے چین ہوا، لوگوں کی غفلت بھری زندگی دیکھ کر کا نپنے لگا، جنگل جیسے علاقہ میں ایک آہ بھری، ایک نعرۂ مستانہ لگایا،تو دنیا نے دیکھ لیا کہ سارے عالم کو بیدار کردیا، عالم کی کایا پلٹی، دورِ نبوت کے اعمال لوگوں میں پیدا ہوئے، ہاتھوں میں تسبیح آئی، قدم جانب ِمسجد اٹھے، لباس بدلا،سرپر ٹوپی آئی،ان شاء اللہ،ماشاء اللہ اورسبحان اللہ جیسے کلمات ہر طبقہ کی زبان پر چڑھ گئے۔دعوت وتبلیغ کی افادیت: علماء؛ اگر صحیح اصولوں کے ساتھ دعوت وتبلیغ کے ساتھ وابستہ ہوتے ہیں ، تواس کے چند بہت بڑے بڑے فوائد ہیں ( بشر طیکہ دعوت وتبلیغ،تعلیم وتعلم کی مشغولیت کے