قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…تحفۂ بیٹی …} منظر وپس منظر: میری پیاری،دلاری،نیاری بیٹی!تیری ایک ایک ادا میرے دل کو خوب بھائی میرے من کو خوب لگی!! بیٹی!جو مضمون میں نوکِ قلم سے سینۂ قرطاس پر نقل کر رہا ہو ں ،اسے نقوش و حرو ف کا محض مجموعہ جان کر یا کسی اخبار وڈائجسٹ کا تراشہ سمجھ کر ڈسٹ بین یا کچرا پیٹی کے نذر نہ کرنے کا وعدہ کر تو بیٹی!زیرنظرتحریر(عموماًہروالدین کی طرف سے) اور خصوصاً تیر ے ماں ،باپ کی طرف سے محبت و شفقت کے دریامیں ڈوب کرجذبات ِمسرت اور لمحات ِفرقت کے ملے جلے تصورسے متأثرہوکرتیراایک زخمی باپ خونِ جگرکی سیاہی سے لکھ رہا ہے، لیکن بیٹی!تیرے اورمیرے آقائے مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہر کام میں پہلے نیت کودرست کرنا چاہیے اوراس طرح اپنے آپ کوخوشنودی ٔ مولیٰ کی راہ پرلگاکرآگے بڑھناچاہیے،اسی میں ہماری سعادت ہے اوریہی ہماری کامیا بی کی ضمانت ہے۔ ارشادنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ’’انماالاعمال بالنیات‘‘(بخاری)کے مطابق آبیٹی ! نیت درست کرلے کہ میں اس مضمون کوپڑھ کر،سمجھ کر،عملی جامہ پہناکر،معاشرہ کو بہتر سے بہتربنانے کی سعی ٔ جمیل کروں گی اوریہ سب اس لیے کہ میں رضائے الٰہی حاصل کر کے سماج اورسسرال کے افراد کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک اوردل کاسکون بن سکوں گی۔ بیٹی!میں تجھے تیری ابتداء کے وہ لمحات یاددلاتاچلوں کہ کتناعجیب تھاوہ سماں