قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
دنوں کے روزوں سے زیادہ ہے اوراجر و ثو ا ب کاموجب ہے، کوئی تعد ا د مقر ر نہیں ، کو ئی دن مقر ر نہیں بل کہ جس دن بھی اللہ تعالیٰ کی طر ف سے تو فیق ہو جا ئے ، اس میں نفلی روز ہ رکھ لینا چا ہیے۔رمضا ن سے دو دن پہلے رو زہ نہ رکھنے کی علت: رمضان سے دودن پہلے روزہ رکھناکیوں منع ہے،اس کی دووجہ ہے: (۱) تاکہ رمضا ن کا استقبال نشا ط کے ساتھ کیاجا سکے۔ (۲) دوسرے اس لیے کہ دین؛اتبا ع کا نا م ہے،اپناشو ق پوراکر نے اور جذ با ت کی تسکین کانام دین نہیں ،بل کہ اللہ جل شا نہ اوراس کے رسول کے احکا ما ت کی پیر و ی کر نا دین ہے ، اس لیے جب رکھنے کا حکم ہو تو رکھنا اتبا ع ، اورنہ رکھنے کا حکم ہو تو نہ رکھنا اتبا ع۔رمضا ن میں فر ض کا ثو ا ب ستر گنا: رمضا ن سے ـپہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبۂ استقبالِ رمضان میں یہ بھی بیا ن فر مایا کہ اللہ تعالیٰ نے رمضا ن المبا رک کی یہ خصو صیت رکھی ہے کہ اگر کوئی شخص ا س ما ہِ مبار ک میں کوئی نفلی عبا دت انجا م دیتاہے ، تو ا س نفلی عبا د ت کا ثو ا ب فر ض عبا د ت کے برا بر ہو جا تا ہے، اور اگر کوئی اس ما ہ مبا رک میں فر ض عبا د ت انجا م دیتا ہے ، تو اس فر ض کا ثو اب سترفر ائض کے بر ابر ہو گا ، اور اگر ایک روز ہ رکھا تو اس کا ثو ا ب ستر رو ز و ں کے بر ابر ہو گا ، جتنی بھی فر ض عبا دتیں ہیں ، ا ن کا ثو ا ب اس مہینے میں ستر گنا بڑ ھ جا تا ہے ، اس خطبہ میں حضو ر اقد س صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک با ت تو یہ ار شا د فر ما ئی تھی۔رمضا ن؛ہمد ردی کامہینہ: دو سری با ت یہ ار شا د فر ما ئی تھی کہ رمضا ن المبا ر ک’’شہرالمواسات‘‘ یعنی ایک دو سر ے کی ہمد ر دی اور غم خو ا ری کا مہینہ ہے ، یعنی اس ما ہ میں خصو صی طو رپر مسلما نو ں کو