قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
چنانچہ حدیث ِمسلسل کی دو قسمیں ہیں :(۱) مسلسل قولی (۲) مسلسل فعلی کسی شیخ نے اپنے تلامذہ کو کوئی قول ایک ہی اسلوب وانداز سے سنایا ہو تویہ تسلسل قولی ہے، جیسے: حدیث ِمسلسل ’’بقرآۃِ سورۃ الصف ‘‘میں ہر استاذ نے اپنے طلبہ کو سورۂ صف پڑھ کر سنائی۔ اور ایک ہے مسلسل فعلی ،جیسے :’’حدیث مصافحہ ‘‘میں ہر استاذ نے مخصوص انداز میں مصافحہ فرمایا، کسی نے ضیافت ِا سو دین کی روایت سنا کر اپنے تلامذہ کی اسودین سے ضیافت فرمائی۔ ہم نے جس روایت کو آج موضوعِ بحث بنایا ہے، یہ دنیاء حدیث میں مسلسل بالاولیت سے مشہور ہے۔ ہر استاذ وشیخ نے اپنے متعلق طلبہ کو آغازِ کتبِ حدیث میں اس روایت کو سنا کر یوں کہا کہ’’ اول ماسمعتہ ‘‘میں نے اس کو اپنے شیخ سے سب سے پہلے سنا ،الغرض جیسا تسلسل ہوتا ہے ویسا لقب ہوتا ہے۔ مذکورہ روایت کی تخریج امام ابو داؤد نے سنن میں اور امام ترمذیؒ نے اپنی جامع میں کی ہے۔ اس روایت پر حدیث مسلسل ہونے کا اطلاق تغلیباً ہے، یعنی حضرت سفیان بن عیینہ تک تو تسلسل ہے، لیکن اس کے اوپر یہ تسلسل باقی نہیں ہے بہر حالللأکثرحکم الکل کی بنیاد پر اس روایت پر تسلسل کا اطلاق ہوا ہے۔ اس روایت کا دوسرا نام ہے حدیثِ رحمت باعتبار متن کے یعنی سنداً یہ روایت مسلسل ہے، تو متناً رحمت ہے۔ اس روایت کا مفہوم کسی نے منظوم یوں تعبیر کیا ہے کہ