قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…ملت؛فدائے ملت سے محروم…} سانحۂ ارتحال حضرت مولاناسیداسعدمدنی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد ربانی ہے ’’کل شئہالک اِلاوجہہ‘‘(القصص۸۸)۔ دنیا فانی،اس کی ہر شی فانی،باقی صرف اللہ کی ذات ہے،لیکن بعض اولو العزم اور بابصیرت شخصیات اپنے تابناک کارناموں کے ایسے انمٹ نقوش ثبت کرجاتے ہیں کہ انہیں ورق ورق پڑھاجاتا اور ان کی زندگی سے سداروشنی حاصل کی جاتی ہے، وہ فنا کے بعدبھی زندہ تصور کیے جاتے ہیں ، وہ آنے والی نسلوں کے لیے ’’خضر راہ‘‘ کا کام دیتے ہیں ،امیر الہند حضرت مولانا سید اسعد مدنیؔؒ بھی قابل قدر عظیم شخصیات میں شامل ہیں : سورج ہوں زندگی کی رمق چھوڑ جاؤں گا میں ڈوب بھی گیا تو شفق چھوڑ جاؤں گا حضرت مولانا سید اسعد مدنیؔؒ کو اللہ تبارک وتعالی نے زہدو تقویٰ کے بلندرتبہ پر فائز فرمایا تھا،اس کی رفعت وبلندی اورقدرو قیمت کاا ندازہ ہم جیسے بے بصیرت وکم علم لوگ بھلاکہاں سے لگاسکتے ہیں ؟ان حقائق سے آگہی،ان رتبوں کی معرفت اولیاء کرام اورروحانیت کے حامل افراد ہی لگا سکتے ہیں ۔ مشہورمقولہ ہے کہ’’ ولی راولی می شناسد‘‘ یا یوں کہیے کہ’’قدرے گوہر شاہ داند یابداند جو ہری‘‘۔ ایک اللہ والے نے بڑی عجیب بات کہی ہے کہ کسی ولی کی روح جب قفص عنصری اورعالم فانی سے پراوز کرجاتی ہے، تو اندھیراچھاجاتاہے اورتاریکی بڑھ جاتی ہے یہ علا مت ہے کہ کسی اللہ کے دوست کا انتقال ہو گیا ہے۔