قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…حسن خیال وحسن تأثر …} از حضرت مولانا افتخار احمد صاحب قاسمی ؔسمستی پوری حفظہٗ اللہ استاذ تفسیر وحدیث جامعہ اکل کوا --------------- بسم اللہ الرحمن الرحیم اس دنیائے رنگ و بو میں ہر لمحہ تخلیق و ایجاد کاعمل ہوتا رہتاہے،دن بہ دن نت نئی چیزیں وجودمیں آتی رہتی ہیں ،کہیں تنکاتنکاجوڑکرکشتی بنائی جاتی ہے اور کہیں پرزہ پرز ہ ملاکرجہازتیارکیاجاتاہے۔ انسان عدم سے وجود میں آیا ہے اور وجود میں لانے کی صلاحیت سے معمور کیا گیاہے،وہ محسوسات کی حسی دنیا میں بھی اپنی صلاحیت کا جوہر دکھاتا رہتا ہے اورفکرو خیا ل کی باطنی دنیامیں بھی کچھ نئی نئی چیزیں گڑھتارہتاہے اورانہیں الفاظ و تعبیرات کے پیرا یے میں پیش کرتا رہتا ہے۔ حرف حرف جوڑکر لفظ بنتا ہے،لفظ لفظ جوڑکر جملہ بنتا ہے اور جملہ جملہ سے مل کر کوئی مضمون یا مقالہ تیار ہوتاہے،پھرمقالہ نگاراگراپنے مقالے میں خونِ جگر شامل کردے تو اس کا مقالہ محض مقالہ نہیں ، بل کہ تحریر و انشا ء کا شاہ کار بن جاتا ہے۔ قلم ایک خاموش زبان ہے، مگر بسا اوقات بولتی زبان سے کہیں زیادہ افادیت اوراثرآفرینی کاحامل ثابت ہوتاہے،زبان کی افادیت محدود ہے اور قلم کا دائرۂ کار وسیع، زبان صرف سامع کو متأثرکرتی ہے اورقلم کااثردورو دراز تک پھیلا ہوتاہے، زبان کا بول خواہ کتنا ہی انمول ہو،اسے محفوظ کرلینے کااگرمعقول انتظام نہ ہو تووہ بولنے والے کے سا تھ ختم ہوجاتاہے، مگر قلم سے نکلی ہوئی تحریر انمٹ نقوش بن کر سداکے لیے زندہ اورپائندہ