قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…کتاب المنطق…} تصنیف:مولاناحکیم فخرالاسلام مظاہری الٰہ آبادی (ایم ڈی) ٹیچر:احمدغریب یونانی میڈیکل کالج جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا،نندوربار بر صغیرہندمیں کسی اورعلم کااتناغلط استعمال نہیں کیاگیاجتنانحواورمنطق کا، منطق کے ماہرین کو اپنی قیاسی بحثوں اور خیالی معلومات پر جو معمولی ناز رہا وہ تو بے جا ہے اور صحت بخش علمی طرز فکر سے بہت دور ہے منطق کا اصل مقصد توحصول علم میں اس سے مددلینا ہے،اس سے غور وفکر کی عادت راسخ ہو جاتی ہے اور خیالات کو باقاعدہ ترتیب سے پیش کرنے کی مشق ہوتی ہے۔ مسلمانوں کے دور عروج میں علوم عقلیہ (منطق وفلسفہ) نے بے انتہا ترقی کی اور طب کے ساتھ بھی یہ علوم لازم وملزوم کے طور پر وابستہ ہو گئے۔ حکیم علوی خان، حکیم علی جیلانی، حکیم اکبر ارزانی، حکیم مؤمن خان،حکیم شریف خان، حکیم اعظم خان اور حکیم عبد اللطیف فلسفی، غرض جس کسی طبیب کی تصنیف وتالیف دیکھی جائے، ان میں منطق و فلسفہ کی اصطلاحات لازمی طور پر پائی جاتی ہیں ۔ قدیم اطباء کی تصانیف میں علم ہیئت، فلسفہ اور منطق کی اصطلاحات نہ صرف شامل ہیں بل کہ مسائل کے طرزِ استدلال کا سمجھنا بھی ان علوم کے بغیر دشوار ہے۔ اور غالباً یہ اہم وجہ ہے اس علم کے طب کے نصاب میں شامل کرنے کی۔ دور حاضرمیں سائنس اور بایو لو جی کے طلبہ کا فن منطق کو پڑھنا اور سمجھنا جب کہ اصطلاحات کی عام فہم تعبیر اور آسان تفہیم نہ ہو، بہر حال دشوار ہے،اسی عام فہم تفہیم کو پیش نظر رکھ کر طلبہ کے مذاق کا لحاظ کرتے ہوئے’’کتاب المنطق‘‘ ترتیب دی گئی ہے،