قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
انسا ن کو چا ہئے کہ اپنی استعداد وصلاحیت کو مرضی ِمو لیٰ کے مطا بق استعمال کر کے رضاء مولیٰ کی حصو لیا بی کے لیے کو شا ں رہے ، اس کی ہر ادا،نشست و برخاست،ہر گفت و شنیدمیں پا س اما نت ملحو ظ رہے اورایسی کیفیت سے زندگی گذارے کہ ؎ نہ غرض کسی سے نہ واسطہ مجھے کام اپنے ہی کام سے تیر ے ذکر سے تیرے فکر سے تیری یاد سے تیرے نام سے الغرض کسی نے اچھو تی اور دل کولگنے بل کہ بھا جانے والی بات کہی کہ اپنے لمحا تِ شباب،حیاء سازی ،خوش اخلاقی،خوش گفتاری اورخدا ترسی کے جوہرسے سنو ا ر یں بڑھا پے کی ما یو سی ، اداسی ، حواس با ختگی اور برائی سے نجا ت مل جائے گی۔ اللہ ہم سب کو وصف ِاما نت سے مستفیض فرما ئیں ، ہر طر ح کی خیا نت سے حفا ظت فرما ئیں ۔ ززززززززززززززز(۲)…صدقُ حدیث:با ت کی سچا ئی۔ یعنی آ دمی جھو ٹ نہ بو لے ، غلط بیا نی سے حتی الا مکا ن احتیا ط و حفاظت کر ے۔ دیکھئے!ایک ہے کھلاجھوٹ،جس کو ہرایک گناہ سمجھتا ہے ،پاپ گر دانتاہے،لیکن ایک ہو تاہے پوشید ہ قسم کاجھوٹ،خفیہ جھو ٹ،اللہ کا فضل وکر م جس کے شا مل حال ہو اور جھو ٹ سے بچنے کا تھو ڑ ا بہت دھیا ن رہے،وہ عا م طورپرکھلے جھو ٹ سے تو پرہیز کر تاہے اورارتکاب ِجھو ٹ سے ڈر تابھی ہے۔ لیکن جھو ٹ کی کچھ ایسی شکلیں ہما رے معاشر ے میں سر ایت کر گئی ہیں کہ بسا اوقا ت ان کے جھو ٹے ہونے اور گنا ہ ہو نے کا احسا س بھی نہیں ہو تا۔