قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
مرحوم کی جاں نثاری: مرحوم نے اپنی ہرخوشی جامعہ پرقربان کردی تھی،جامعہ کی تعمیرات (جس کی تار یخ یہ ہے کہ لوگ کہتے ہیں جامعہ میں عمارتیں بنتی نہیں بل کہ اگتی ہیں )اس میں بھی مولانا مرحوم کی روح کی کارفرمائی نظر آتی ہے۔ جامعہ کافی الحال دارلتجویدبن رہاتھاتب رات کوچار بجے آکر نئی تعمیرپرپانی مار تے ہوئے کئی لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اسی طرح مسجد میمنی کی تعمیر کے درمیان مسلسل رات کے اندھیرے میں پانی چھڑکتے ہوئے آپ کو دیکھا گیا ہے، آج مولانا کی وفات پر یہ عمارتیں بھی خاموش آنسو بہا کر ماتم کناں ہیں ۔طلباء سے ہمدردی: مرحوم؛طلبائے جامعہ سے اتنی ہمدردی رکھتے تھے کہ ان کی تکلیف کوخودکی تکلیف سمجھتے تھے،اور اس کے ازالے کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں لگادیتے تھے اور اس کام سے آپ طبعی خوشی محسوس کرتے تھے،جامعہ میں کئی لوگوں کی وفات ہوئی، توآپ خود ان مر نے والوں کوان کے اقرباء کے حوالے کرنے جاتے اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کر تے ہو ئے آپ کو کئی لوگوں نے دیکھا ہے۔ ایک طالب علم بہت ڈرگیا تھا، آپ نے اس کے لیے پانی منگوایا اس درمیان اپنے خودکے رومال سے اس طالب علم کی ناک صاف کرنے لگے توکسی نے کہاکہ حضرت آپ کوئی کپڑامنگواکر اس سے صاف کرلیں اس پر فرمانے لگے کہ ان بچو ں کے وجود سے تو ہم ہیں کیا یہ رومال ان بچوں سے زیادہ قیمتی ہے، یہ خالص محبت نہیں تواور کیا ہے ۔ اگر ہم مرحوم کی زندگی پر،آئیڈیل ونمونہ بنانے کے لیے نظر ڈاـلیں تو آپ اس شعر کے مصداق نظر آتے ہیں ۔