قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…آہ! اجالوکا سفیرچل بسا…} حضرت مولانامحمدطاہرخان صاحب مالیگانویؒکی یادمیں یوں تو دنیا چین وعافیت کی جگہ نہیں ہے۔آنا،جانا، صبح وشام ،اندھیرا،اجالا، ٹھنڈی ،گرمی الغرض کہ یہ تبدیلیاں فطرت کا ایک حصہ ہیں ،اسی وجہ سے انسان مختلف حالات سے گھرا ہوا ہے ۔انسان بڑے سے بڑے حادثات کو برداشت کر کے اس کے رنج وغم کو برداشت کر لیتا ہے اور اس کو قضاو قدر سمجھ کر سر تسلیم خم کر لیتا ہے ۔ خانوادۂ جامعہ کوگذشتہ دنوں میں ایک بڑے حادثہ (حضرت مولانا یعقوب صا حب خانپوریؒ کے انتقال پر ملال)سے جو رنج وغم پہنچا تھا تو وہ زخم ابھی مندمل نہیں ہوا تھا کہ دوسراایک حادثہ ہمیں برداشت کرنا پڑا،وہ ہے جامعہ اکل کوا کے استاذحدیث، مقرر شیریں بیاں ،مفسرقرآن حضرت مولانامحمدطاہر خان صاحب سلوڑیؔ(مالیگاؤں ) کااچانک انتقال پر ملال ہے،جن کے بارے میں قلم رحمۃ اللہ علیہ لکھنے پرمجبورہے ،آپ اچانک جامعہ وطلبائے جامعہ کو داغ مفارفت دے کراور غمگین کرکے اپنے خا لق حقیقی سے جا ملے ۔اناللہ واناالیہ راجعون حضرت مولانا طاہر صاحب کا قددرمیانہ گندمی رنگت ،دبلا پتلا جسم تھا،شروع میں جناح کیپ اورابھی کچھ پہلے سے گول ٹوپی، چوڑا پائجامہ، سادہ لباس زیب تن کئے کاندھے پر رومال رہاکرتاتھا، سیدھا سادہ انسان ملنسار طبیعت،ہنس مکھ چہرہ،ہربڑے چھوٹے سے پیاری شخصیت تھی آپ کا اصل وطن سلوڑ ضلع اورنگ آباد پھر آپ کے آباء و اجداد مالیگاؤں منتقل ہوگئے اسی لیے آپ مالیگاؤں کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔ محنتی اور متوسط خاندان میں پرورش پائی، مالیگاؤں کے تاریخی ادارے جامعہ