قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…لباسِ تقویٰ …} ضرورت،اہمیت،افادیت تصنیف:مولاناشیرمحمدمجتبٰی صاحب مکرانی مدظلہ‘ شیخ الحدیث دارالعلوم زکریا ،جوگواڑ،گجرات الحمد للہ وحدہ والصلاۃوالسلام علی من لانبی بعدہ۔أمابعد! یہ حقیقت ہے کہ جس طرح سے جسم ، لباسِ عریاں اورننگا،سنجیدہ افراد کی نظر میں غیر مہذب شمار ہوتاہے بل کہ جو جسم،لباس سے عاری اور خالی ہوتاہے وہ غیرت وحیاء کے لیے قابل ننگ وعار ہوتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح تقویٰ سے عاری روح و قلب ننگااورباطن کی نظررکھنے والوں کے نزدیک باعثِ شرم وحیاء ہوتی ہے،گویا تقویٰ باطن کا لباس۔ کچھ ظاہر پرستوں کے یہاں ظاہرکی اتنی اہمیت ہوتی ہے کہ باطن،شی ٔ عبث ہو کر رہ گیا،بس ظاہری ٹیپ ٹاپ اورتزئین وآرائش کوہی سب کچھ سمجھ لیاگیا،خواہ باطن کتناہی اجڑااوربے رونق ہوگیاہو،اس کی کوئی پرواہ نہیں ،ساری سعی وکوشش اور تگ ودوظاہر کو نکھارنے اور سنوارنے میں صرف کرنا دانش مندی کی علامت سمجھا گیا۔ اس کے برعکس کچھ باطن پرستوں نے خودپر یہ خبط سوار کرلیا کہ اصل چیز باطن ہے،ظاہرداری سے کیا ہوتا ہے،چناں چہ اس طبقہ نے ظاہری لباس کو اُتارپھینکااور مادر زاد ننگا پن سے اپنی شناخت بنالی۔ لیکن قربان جائیے شریعت مطہرہ محمد یہ کی اعتدال پسندی پریہ اسی کاامتیازو خاصہ ہے کہ اس نے ظاہروباطن کو ایک سنگم کی حیثیت سے اہم سمجھااوردونوں کے اقدار