قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
کان لہ کسب دائم وہوغیرمحتاج إلی جمیعہ،فمازادعلی کفایتہ یجب صرفہ إلی أقاربہ کفضل مالہ إذاکان لہ مال،ولایعتبرالنصاب لأن النصاب إنمایعتبرفی وجوب حقوق اللہ تعالی المالیۃ والنفقۃ حق العبد فلامعنی للإعتباربالنصاب فیہاوإنمایمکن فیہاإعتبارالأداء۔ الموسوعۃ الفقہیہ میں اقارب کے نفقہ کے سلسلے میں ہے ’’فمذہب الحنفیۃ والحنابلۃ أن النفقۃ وجب لہم فی الجملۃ لقولہ تعالی واٰت ذاالقربی حقہ و قولہ تعالی واعبدوااللہ ولاتشرکوابہ شیئاوبالوالدین إحساناوبذی القربی‘‘فاللّٰہ تعالی قدجعل حق ذی القربی بعدحق الوالدین فی الدرجۃوأمربالإحسان إلیہم کماأمربہ إلی الوالدین ومن الإحسان إلیہم الإنفاق علیہم،ولقولہ علیہ السلام فیما رواہ طارق المحاربی رضی اللہ تعالی عنہ قال قدمناالمدینۃ فإذارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قائم علی المنبریخطب الناس وہویقول’’یدالمعطی العلیاوابدأبمن تعول أمک وأباک وأختک وأخاک ثم أدناک أدناک‘‘۔شروط وجوب نفقۃ: أن یکون المنفق علیہ فقیراعاجزاعن الکسب بسبب الصغرأوالأنوثۃ أو الزمانۃ أوالعمی،لأنہاإمارۃ الحاجۃ ولتحقیق العجزفان القادر علی الکسب غنی بکسبہ۔أن یکون المنفق واجداماینفق فاضلاعن نفقۃنفسہ وعیالہ وخادمہ وإن کان من أہل الحرف فہومقدربمایفضل عن نفقتہ ونفقۃ عیالہ کل یوم،لأن المعتبر فی حقوق العبادوالقد رۃدون النصاب وہومستغن عمازادعلی ذالک،فیصرفہاإلی أقاربہ وہذاأوجہ۔ ان عبارات مذکورہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ،وہ بوڑھے کہ جن کانفقہ ان