قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
سے اس کا سایہ اٹھ گیا، دنیاہماری نظروں میں تاریک ہوگئی۔ موجودہ قحط الرجالی دور اور انتہائی نازک حالات میں جب کہ ملک وملت پر ہر لمحہ خطرے کی تلوار لٹکی رہتی ہے، کسی با حوصلہ، بصیرت اور دور اندیش رہبر کی جدائی اور فراق سے دل ودماغ کا متاثر نہ ہونا،ان کی خدمات جلیلہ کا اعتراف نہ کرنا،اُن کی صدائے حق کاکانوں میں نہ گونجنا، بھلا کیسے ممکن ہے!! ایک وفا شعار ملت؛ اپنے ایسے جاں نثاروں اور محسنوں کو سدا یاد رکھتی ہے اور کبھی فراموش نہیں کرتی،ایسے ممتاز افراد کے لیے ایصالِ ثواب کرنا، بلندیٔ درجات کی دعا ئیں کرنا ملت ِاسلامیہ کی ایک نمایاں صفت ہے۔جانشین شیخ الاسلام تک: آپ بجا طور پر شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ کے جانشین،ان کے افکاروروایات کے امین تھے،شیخ الاسلام حضر ت مدنیؒ جیسے خدارسیدہ صوفی، عالم ، مدبر اوررہبرِ قوم وملت کی آغوش ِتربیت میں پلے پڑھے، تصوف کے منازل ان کی زیرِ نگرانی طے کیے، عبادت وریاضت سے شغف ان کو ورثہ میں ملا تھا، پھر والد ماجد کی غیر معمولی خدمت نے ان کو ہر اعتبارسے دین داروں میں بلندوبالابنادیا،اس طرح وہ مثا لی شخصیت قرارپائے۔فدائے ملت: ملت نے سرمایہ ٔ ملت کے اس نگہبان کوفدائے ملت کے خطاب سے نوازا،اس کے پیچھے تھی ان کی قربانی،اخلاق ،ملت کاغم ،ان کے عروج وترقی کا جذبہ،ہرمشکل اور کڑے وقت میں سینہ ِسپر ہوجانا،اِن بے مثال صفات کودیکھ کر ملت نے’’ فدائے ملت ‘‘ کے نام سے اس طرح پکاراکہ وہ اُن کے نام کا جزو بن گیا۔