قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…تعارف واحوال رواۃِ ریاض الصالحین…} تصنیف:مولاناعبدالرحمٰن صاحب ملی ندوی استاذ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا اللہ جل شانہٗ کے انعامات حضرت انسان پر اتنے اور ایسے ایسے ہیں کہ نہ تو انہیں قطارو شمارمیں لایاجاسکتا ہے ،اور نہ ہی ان انعامات کی گہرائی وگیرائی تک ہماری رسائی ہوسکتی ہے ،ان تمام انعامات میں سے ایک بڑا انعام علم وفکر کا انعام ہے۔ علوم کی تقسیم اولاً دوطرح سے کی جاسکتی ہے :ایک علوم دینیہ اور ایک علوم دنیویہ ، اور پھر نقلیہ وعقلیہ۔ علوم عقلیہ کی حیثیت وسیلہ اور آلہ کی ہے ،لیکن علوم نقلیہ یعنی علم کتاب وسنت اساسِ دین ہے ،اسی لیے مشہور محدث علامہ ابن سیرین کا مقولہ ہے کہ ’’إن ھذاالعلم دین فانظرواعمن تأخذون دینکم ‘‘(مقدمۂ مسلم)۔ علم حدیث از قبیل علوم نقلیہ ہے،اور منقول کو معتبر بنانے کے لیے ناقل کا معتبر ہونا ضروری ہے ،اسی لیے تو علم ِحدیث کا ایک مستقل علم :علم اسماء الرجال ہے اور یہ ایسا علم ہے کہ اس کو حفاظت حدیث کا حصن حصین کہا جاسکتا ہے ،جس کے ذریعہ تقریباً ایک لاکھ رواۃکی زندگی محفوظ ہے،ہر دور میں رواۃ حدیث ورجال حدیث پر طبقاتی اورغیر طبقا تی انداز میں کام ہوا ہے۔ چناں چہ’’سیرالصحابہ،اسدالغابہ ،الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، الاصابہ فی سیرالصحابہ‘‘ وغیرہ کتابیں لکھی گئیں اور کسی نے رجال حدیث کا احاطہ کرنے کی کوشش کی اور رجال صحیح بخاری ،رجال صحیح مسلم وغیر ہ پرکتابیں لکھیں ۔