قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
(۶) استاذکوچاہئے کہ اسباق کی ترتیب شاگردکے اوقات کے مطابق ترتیب دے۔ (۷) استاذ کو چاہئے کہ جو فن اورکتاب پڑھارہا ہے اس کی اہمیت وافادیت تو بیان کرے،مگر دوسرے علوم وفنون اور دیگر اساتذہ سے تقابل وتنافس نہ کرے۔ (۸) استا ذ کو چاہئے کہ درس وتدریس کے موقع پر’’کلمواالناس علی قد رعقولہم‘ ‘ کااستحضار رکھے،شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒحجۃ اللہ البالغہ میں فرماتے ہیں : ’’جو علوم ومباحث منتہی طلباء کے مناسب ہیں انہیں مبتدی طلباء کے سامنے بیان نہ کرے، بل کہ بڑے دقیق مباحث سے پہلے چھوٹی موٹی عام فہم باتوں کو بیان کرے‘‘۔ (۹) حالات کی مجبوری کی بناء پر طالب علم ایک درس گاہ سے دوسری درس گاہ میں منتقل ہوناچاہے اور انتظامیہ کا منشااورمصلحت بھی طالب علم کے موافق ہوتو اسے دوسری درس گاہ میں جانے کی بخوشی اجازت دینی چاہئے، مگر انتظامیہ معمولی معمولی باتوں پر طلباء کی وقتی خوشی حا صل کرنے کے لیے اپنے ادارہ میں ایسا ماحول نہ بنائے۔ (۱۰) اپنے علم کے مطابق عمل کرے۔اللّٰہم انی اعوذ بک من علم لاینفع۔مدرسین انتظامیہ کے ساتھ کیسے رہیں ؟ یہ ایک وسیع عنوان ہے جس کے سلسلہ میں احاطہ سر دست مقصود نہیں ہے، صر ف فہرست کے انداز میں چند پہلو پیش نظر رہیں ۔ ٭ انتظامیہ کا احترام اخلاص کیے ساتھ کرے۔ ٭ ا نتظامیہ کے ساتھ وفاداری اور وفا شعاری کو اپنی طبیعت بنائے۔ ٭ اپنے آپ کو نوکر ومزدور بنانے کے بجائے خادم بنائے۔ ٭ اپنی ہر ترقی کو اپنے اساتذہ اور انتظامیہ کی طرف منسوب کرے۔ ٭ دوچیزوں کا مطالبہ نہ کرے ،ایک اضافۂ حق الخدمت اور دوسرے کتابوں کی