قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…چارمؤثرمحاسن …} حفظ امانۃٍ صدقُ حدیثٍ حسن خلیقۃٍ عفۃطعمۃٍ عن عبد اللّٰہ بن عمرورضی اللہ عنہ قال:قال النبی صلی اللہ علیہ و سلم، اربع اذاکن فیک فلاعلیک مافاتک من الدنیا:حفظ امانۃ وصدق حدیث وحسن خلیقۃ وعفۃ طعمۃ۔(رواہ احمد والبیہقی فی شعب الایمان،مشکوٰۃ المصابیح کتاب الرقاق) قبل اس کے کہ ہم رسو ل اکر م صلی اللہ علیہ وسلم فدا ہ ابی و امی کے زرین اورسنہر ے جو اہر پار ے کو اقو ا ل شر اح کی روشنی میں سمجھنے کی کوشش کریں ۔ راویٔ حدیث حضرت عبد اللہ بن عمر وبن عا ص رضی اللہ عنہ کے مختصرمگر جا مع احوال، نظر نو از کر تے چلیں ۔ آپ کا اسم گر امی مع نسب عالی:عبد اللہ بن عمر و بن العاص بن وائل بن ہا شم القر شی،کنیت ابو احمد اورابو عبد الر حمن بتلا ئی جا تی ہے۔ آپ اپنے والد محتر م عمر و بن عا ص سے قبل مشر ف بہ اسلا م ہو ئے ،آپ کی ایک خصو صیت یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اجا ز ت سے کتا بت ِحدیث فر ما یا کر تے تھے،بڑ ے تہجد گز ا ر تھے ، را تو ں کو چر ا غ بجھا کر لمبی لمبی نفلیں پڑ ھا کر تے تھے، کثر ت ِبکا ء کی وجہ سے آپ کی آنکھیں متا ثر ہو گئی تھیں ،دنیا ئے حدیث میں آپ سے ۷۰۰؍ روایا ت مروی ہیں ، آپ کی وفا ت علی اختلا ف الا قو ا ل ۵۵، ۶۳اور ۷۳؍ھ بتلا ئی جا تی ہے۔ آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم جو ہم پور ی امت کے لیے کائنا ت کی انمو ل،گرا ں ما یہ نعمت ِعظمیٰ ہیں ،اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا ئے تعبیر ا ت کا جو ہر گو ہر بار بھی عطا فرما یا تھا،آپ علو م کا گنجینہ اور خزا نہ تھے، چندجملوں میں ارشا د فر ما یا کر تے تھے اورخو د تشکر کے جذبہ ٔصا دقہ سے یو ں گو یا ہو تے کہ’’اعطیت جو امع الکلم‘‘۔