قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
پرسنل لاء بورڈ کے ممبران میں گجرات کو نمایاں نمائندگی حاصل ہوئی، جو حضرت قاضی صاحب کی دور رس نگاہوں کا اثر تھا۔حضرت قاضی صاحبؒ کا ذوقِ خدمتِ خلق: قاضی صاحبؒ جہاں دنیائے فقہ میں نئے اٹھنے والے مسائل پر پوری بصیرت وبصارت کے ساتھ قدیم وجدیدکا سنگم کر گئے اور علمائے عرب وعجم کو موافق کر کے ایک اہم دینی فریضہ انجام دیتے رہے، وہیں قاضی صاحب میدان خدمتِ خلق میں بھی پیش پیش رہے، چناں چہ آل انڈیا ملی کونسل کا قیام اسی جذبہ کے تحت عمل میں آیا تھا، امارتِ شرعیہ پٹنہ کے دفتر میں جب قاضی صاحب کی کسی دورے سے واپسی ہوتی تو ضرورت ومسائل اور حیرانی و پریشانی کے حل کے لیے ایک جمِ غفیر جمع ہوتا، جو قاضی صاحبؒ کی آمد کامنتظر ہوتا، چناں چہ قاضی صاحب ان کے مسائل سنتے اور ان کا مقدور بھر حل فرماتے، آج جب کہ قاضی صاحب ہمارے درمیان نہ رہے تو ایک پریشان و حیران زبانِ حال سے گویا اقبال کا یہ شعر غم آمیز انداز میں گن گنارہا ہے ؎ وہ مردِ مجاہد نظر آتا نہیں مجھ کو ہوجس کے رگ وپے میں فقط مستی ٔ کر د ارحضرت قاضی صاحبؒ کا ذوقِ علم نوازی وخورد نوازی: حضرت قاضی صاحبؒ کا ذوقِ علم نوازی وخورد نوازی کے لیے ایک ہی مثال کافی ہوگی کہ حضرت مولاناسید ارشد صاحب مدنی دامت برکاتہم نے فقہ حنفی پر ایک کتاب بنام ’’ شرح منظومہ ابن وہبان‘‘ زرِکثیرخرچ کرکے شائع فرمائی، وہ حضرت قاضی صاحب کے پاس بطورِتحفہ ارسال فرمائی تواس پر مولانا مدنی نے فرمایا کہ قاضی صاحبؒ نے میر ے پا س بہت اہتمام سے فون کیاا ورکہایہ ایک تاریخی کارنامہ ہے،جوآپ نے انجام دیا،یہ دارالعلوم اوراس کے ناظمِ تعلیمات ہی کی شایانِ شان ہے اور خوب خوب مبارک باد دی۔