قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…حیاتِ وستانوی(منظوم)…} نتیجۂ فکر:مولاناولی اللہ صاحب ولیؔ قاسمیؔ بستویؔ سابق استاذ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا عن ابی ہریرۃعن سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال ان اللہ عزو جل یبعث لھٰذا الأمتہ علی رأس کل مائۃ سنۃ من یجدد لہا دینہا(ابوداؤد) فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق سنت اللہ یہ جاری ہے کہ ہردور وہر زمانہ ہر علاقہ اور خطہ میں کوئی نہ کوئی اللہ کا بندہ کبھی نبی، کبھی صحابی، کبھی ولی، کبھی قطب تو کبھی مجددکی شکل میں آکر امت کی رہبری ورہنمائی کا فریضہ انجام دیتاہے، چناں چہ یہ مجدد یت کا سلسلہ حضرت عمر بن عبد العزیز سے لے کر حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی تک، آج تک کبھی فرد وشخص کی شکل میں تو کبھی جماعت وتنظیم کی شکل میں وجود پذیر ہوتی رہی ہے ۔ اور یہ یہی اربابِ علم وفن کی تحقیق ، باری تعالیٰ کی یہ سنت کبھی کسی مخصوص دینی تقاضے اور شعبے میں بھی نمودار ہوئی ہے، چناں چہ صاحب ِ تذکروسوانح ، خادم القرآن ، عامرِ مساجد، ہمدردِ قوم وملت،فخرِ علماء، نازشِ مدارس، حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستا نو ی دامت برکاتہم ان مؤفق اور منتخب من اللہ اشخاص میں سے ہیں ، جن کو دنیائے تعلیم کا بلا مبالغہ مجدد کہنا چاہئے، جنہوں نے میدانِ تعلیم میں وہ کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں ، جن کو تجدیدی کارنامہ سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، جو ناخواندہ علاقہ تھا اس کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا جو پہاڑوں کے دامن میں سخت جان زندگی گذار رہے تھے، ان کو تعلیم سے روشناس کیا، جو علم کے باوجود میدانِ علم سے محروم تھے ان کے لئے علمی میدان ہموار کیا،