قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…واقعۂ معراج…} عن ابن عباس رضی اللہ عنہ قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ أن محمدًارأی ربہ فی لیلۃ المعراج‘‘۔ حدیث معر ا ج کی ر وشنی میں مند ر جہ ذیل امو ر پر مر تب نظر ڈا لنا چا ہیے۔ (۱)… اسرا ء اور معرا ج کی شر عی حیثیت کیا ہے ؟ (۲)… حد یث معرا ج کے روا ۃ کی تعدا د۔ (۳)…اسرا ء اور معرا ج کا وقو ع ایک ہی شب میں ہوا یا الگ الگ را توں میں ۔ (۴)…اسر ا ء و معرا ج جسما نی ہوئی یا رو حا نی۔ (۵) …معرا ج کا عقلی ثبو ت۔ ما ہِ روا ں ما ہِ رجب کہلا تا ہے ، اور اربا بِ علم کے در میا ن واقعۂ معرا ج تو مسلم ہے،البتہ زما نۂ معرا ج ما ہِ رجب ہے یاکوئی اورمہینہ،یہ ایک طویل بحث ہے،سرِدست ہم اس مو ضو ع کا تعر ض نہ کرتے ہوئے ،صرف اس حقیقت پر نظرڈالنے کی کوشش کریں گے،جس کااجما لی خا کہ مند ر جہ با لاسطو رمیں پیش کیا گیا۔امراول: اسر اء کہتے ہیں مکہ مکر مہ سے بیت المقد س کا سفر ، جو نصِ قطعی سے ثا بت ہے اور اس حصہ کامنکر کافرہے ، البتہ معرا ج جو بیت المقد س سے آ سما ن دنیا کے سفر کو کہا جا تا ہے اس کا ثبو ت خبرمشہو ر سے ثا بت ہے ، اس کا منکر کافر نہیں ، بلکہ فا سق کہلا ئے گا ، اور ہا ں آ سما ن سے عر ش یا فو قِ عر ش تک کا ثبو ت خبر آحا د سے ہے،جوپہلے دو نو ں حصہ سے کمتر ہے اور اس کو بھی معر ا ج کہا جا تا ہے۔