قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
ہمارے جامعہ اکل کواکے رئیس حضرت وستانوی دامت برکاتہم نے بروز سنیچر آپ کی بیمار ی کی اطلاع پاتے ہی بغرضِ عیادتِ مسنونہ ،طلباء اور اساتذہ وانتظامیہ کی چا ہت پر ’’کچھ یادیں کچھ باتیں ‘‘کے عنوان سے اپنی طبیعت اور عادت کے خلاف ۴۵؍ منٹ کا طویل خطاب کیااور دارالعلوم کنتھاریہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے اس کی عظمت کی تلقین کی، پھر وہاں سے محدثِ کبیر، حضرت شیخ محمدیونس صاحب جون پوری دامت برکا تہم کی عیاد ت کے لیے بمبئی تشریف لے گئے، وہاں سے واپسی پر حضرت منوبریؒ کی وفاتِ حسرت آیات کی غمناک و المناک اطلاع نے پورے جامعہ کو سوگوار، اور فضاکو مغموم بنا د یا۔ کہیں جامعہ کی فروعات میں حضرت کے لیے دعائے مغفرت کی اطلاع دفتر اہتمام سے ہورہی ہے ، توکہیں جامعہ دارالتربیت،دارالقرآن،مسجدمیمنی میں قرآن خوا نی اور ایصالِ ثواب کا اہتمام ہورہا ہے، تو دوسری طرف کئی موٹر کاریں وفودِ اساتذہ کی شکل میں حضرت رئیس جامعہ سمیت اپنے اس محسن کی تدفین، تکفین اور نمازِجنازہ میں شرکت کی سعادت کے لیے رواں دواں ہیں ، اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔آمین!حیاتِ منوبری کی ایک جھلک: حضرت مرحوم’’دارالعلوم کنتھاریہ‘‘ کے بانی حضرت مولاناآدم منوبریؒ کے برادرِ حقیقی اور معاون اولین تھے،جن کی ولادت بمقام منوبر ضلع بھروچ ۱۹۲۸ء میں ہو ئی، پھر ابتدائی دینی عصری تعلیم سے فراغت کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے گجرات کی بافیض قدیم دینی درسگاہ جامعہ حسینیہ راندیر سے وابستہ ہوکر ۱۹۵۱ء میں فراغت پائی، اس کے بعد اپنے وطن ِعزیز’’منوبر‘‘کو دینی خدمت کا میدان بنانے کی سعادت حاصل ہوئی، اور مکتب کی تعلیم وتربیت میں مہارت کادرجہ حاصل کیا،مارچ ۱۹۶۹ء سے دارالعلوم کنتھاریہ میں جز وقتی خدمت کا اس طرح آغاز فرمایا کہ منوبر کی مکتبی خدمات سے فارغ ہو کر دارالعلوم تشر یف