قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
جنازہ پڑ ھا نے کے لیے تیارہیں ،ان کی نظرحضرت مرحوم پرپڑی توانہوں نے حضرت سے نمازجنازہ پڑ ھا نے کی درخواست کی،آپ نے عجیب تربیتی جواب دے کر اپنے کسر نفسی کامظاہرہ کیاکہ بیٹے!اباکی آخری خدمت کاموقع ہے،کرلے،اس میں پس وپیش مت ہو !۔اللہ اکبرحضرت کی ادائے خسروانہ: ٭…حضرت کے مزاج وطبیعت میں فطری نرمی تھی جس کوانتظامی ارتباط بھی متأثرنہ کرسکا۔ ٭…حضرت اجنبی سے اجنبی آدمی کو بھی اپنی نرم گفتاری سے گرویدہ بنالیتے۔ ٭…معمولات کا بے حداہتمام تھاجوسفروحضر میں بھی برقراررہتا۔ ٭…آپ کسی چھوٹے سے چھوٹے آدمی کوبھی نظراندازنہ فرماتے۔ ٭…آپ ہمیشہ اپنی جیب میں چاکلیٹ رکھتے اورموقع محل کی مناسبت سے چھوٹے بچوں ،اپنے تلامذہ بل کہ ہم عصرعلماء تک کوایسے محبت بھرے اندازمیں پیش فرماتے کہ آپ کے مبارک ہاتھوں کے چاکلیٹ کی لذت ہی کچھ اورہوتی۔حضرت رئیس جامعہ اورجامعہ پرآپ کاشفقت بھراسایہ: تلامذہ کواستاذسے اوراستاذکوتلامذہ سے والہانہ تعلق ضرورہوتاہے اوریہ ارتباط ہی تلامذہ کی سعادت مندی اوراساتذہ کے لیے آخرت کی سرخ روئی ثابت ہو تا ہے ، پھراستاذوسیع النظر ووسیع الظرف ہواورتلمیذاحسان شناس وقدرشناس ہوتوطرفین کا تعلق ایسامستحکم اورمضبوط ہوجاتاہے کہ ناسازگاراورمسموم حالات بھی اس ارتباط ِفولا د ی سے ٹکراکرپاش پاش ہوجاتی ہیں ۔ ہمارے جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی ورئیس حضرت مولاناغلام محمد