قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
اتباعِ حق پرانہیں آمادہ کریں اور اختلافات سے بچنے کی تاکید کریں ، یہی امت مسلمہ کی حالت بے زار کو تبدیل کرنے کا واحد علاج ہے، اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی حالت پررحم فرماکر اختلاف وانتشار کوختم فرمائے۔(آمین) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭سوال(۵) پانچواں اورآخری سوال یہ ہے کہ بہت سے ممالک میں سنی اورشیعہ کی مشترک آبادیاں موجود ہیں تو کیا یہ دونوں فرقے(خواہ ایک دوسرے کوگمراہ یاکافر قراردیتے ہوں )آپس میں پُرامن زندگی نہیں گذارسکتے ؟اگر شرعی لحاظ سے یہ دونوں فرقے ایک ملک یاایک علاقے میں رہ سکتے ہیں تو اس کے شریعت میں کیااصول و آدا ب ہیں ؟اورآپسی جنگ وجدال کوروکنے کے لیے دونوں فرقوں کے علماء ومذہبی پیشواؤں کی کیا ذمہ داریاں ہیں ؟ جواب یہ ہے کہ اللہ رب العزت کی طرف سے اتنی بات توپہلے سے مقدرہوچکی ہے کہ یہ امت مختلف فرقوں میں تقسیم ہوکر رہے گی جیسا کہ قرآن وحدیث میں اس کی صراحت موجود ہے،اب جب کہ امت کافرقوں میں تقسیم ہونا طے ہے تواب ایسے حالا ت میں ہمیں شارع علیہ السلا م کی طرف سے جوحکم ملاہے ہم پر اسی کی اتباع لازم ہوگی اوریہ بات پہلے بھی حدیث کی روشنی میں ذکرکی جاچکی ہے کہ ان اختلافات کے موقع پر ہم اس بات کے مامورہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپؐ کے صحابہ کے طریقے کو مضبوطی سے تھام لیاجائے،اوررہی بات دوسرے فرقے کی تو اس سے لڑنے جھگڑنے اور فساد مچانے کی ضرورت نہیں ، بل کہ اس کے معاملہ کو اللہ تعالیٰ کے سپردکردیناہے،تب ہی دونوں فرقوں کے لوگ پُرامن زندگی گذارسکیں گے، ورنہ اگرایک فرقہ کو گمراہ یا کافر قرار دے کر یونہی قتل وغارت گری شروع کردی جائے اورفریق مخالف کو ملک یا علاقے سے