قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میں خطیب کافطری طرزگفتگو ہے ورنہ سامعین نے اگر یہ محسوس کیاکہ خطیب تصنع اور تکلف سے کام لے رہاہے توا س کا خلوص مشتبہ ہوگااورتقریرکااثرختم ہوگا۔۲)…اطمینان قلب اوربلندئ نفس: اس کے ذریعہ خطیب مجمع کی خشیت،خوف وجھجک،شرم اورمرعوبیت جیسی چیزوں پر قابوپائے گا،عربی کے ممتازمصنف اورعربی خطابت کے اصول کے مرتب ابوہلال عسکری نے لکھا ہے کہ اگر کسی خطیب کودوران تقریر اطمینان قلب نصیب نہ ہو،تو وہ خوف ودہشت کی وجہ سے کبھی اظہار خیال میں کامیاب نہ ہوگا۔۳)…خلوص اورجذبات: تقریرکوپراثر بنانے کے لئے خلوص وصداقت پہلی شرط ہے،ایک خطیب دوسروں کواسی وقت آمادۂ عمل کرے گا جب وہ خوداسی جذبہ سے سرشارہوگا،خطابت صداقت وخلوص سے معمور رہے گی توسامعین کے دلوں میں اترے گی اورلوگ بادۂ سخن سے محظوظ ہوں گے ، ان کے چہرے صدادیتے ہوئے معلوم ہوں گے کہ ؎ خم لگادے میرے منہ سے تیرے میخانہ کی خیر ایک دو جام سے ساقی میرا کیا ہوتا ہے ؟۴)…اخلاق اور نیکی: اخلاق اور نیکی کہ کوئی بڑااچھاخطیب نہیں بن سکتا،وہ شخص جوخودپست اخلاق رکھتاہو دوسروں کے اخلاق بلندنہیں کرسکتا،آوازمیں اثر،الفاظ میں جاذبیت اورانداز میں کشش پیدا کرنے والی چیزدراصل خطیب کے باطن کی پاکی ہوتی ہے۔۵)…خوداعتمادی: یوں تومجمع کے سامنے کھڑے ہونے کے لئے جرأت درکارہے، لیکن اپنے