قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
میرانام فلاں جہادمیں لکھ لیاگیااورمیری بیوی حج کے لیے گھرسے نکل چکی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جاؤ! اپنی عورت کے ساتھ حج کرو‘‘۔تشریح: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی عورت کو خواہ وہ جوان ہو یا بوڑ ھی محرم یا شو ہر کے بغیر سفر کرنا جائزنہیں ہے۔مَحْرَمْ اسے کہتے ہیں جس سے عمر بھر کبھی بھی کسی حال میں نکاح درست نہ ہو جیسے باپ، بھائی، بیٹا، چچا، ماموں وغیرہ۔اورجس سے کبھی بھی نکاح درست ہوجیسے جیٹھ ، دیوریاماموں ،چچا،پھو پھی اور خا لہ کے بیٹے اسی طرح بہنوئی وغیرہ،یہ لوگ محرم نہیں ہیں ،لہٰذاان کے ساتھ سفر حج یا دوسرا کوئی سفر جائزنہیں ،توجو لوگ بالکل رشتے دار نہیں ان کے ہمراہ سفرکیسے جائزہوسکتا ہے۔ بہت سی عورتیں محض شوق اورذوق کودیکھتی ہیں ،شریعت کے قانون کونہیں دیکھتیں اور غیرمحرم کے ساتھ حج کے لیے چل دیتی ہیں ،یہ سراسرحرام ہے،بھلاجس حج میں شروع سے آخر تک شریعت کی خلاف ورزی کی گئی ہو وہ کیسے مبرور اور مقبول ہو سکتا ہے۔ بغیر محرم کے۴۸؍ میل اور اس سے زیادہ کا سفرعورتوں کے لیے جائز نہیں ،اگرچہ وہ ہوائی جہاز یا ریل سے ہی ہو۔حج نہ کرنے پروعید: حضرت علی کرم اللہ وجہہٗ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’جو شخص زادِ راہ اور سواری کامالک ہوجو اس کوبیت اللہ تک پہونچادے ،پھر حج نہ کرے توکوئی فرق نہیں ، اس بات میں کہ وہ یہودی ہو کر مر جائے یا نصرانی ہو کر اور یہ اس وجہ سے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا ہے’’وَلِلّٰہِ عَلٰی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إلَیْہٖ سَبِیْلاً‘‘ زادِ راہ سے سفر خرچ مرادہے۔