قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
امرثا نی: حدیث ِمعر ا ج کے رو ا ۃ کی تعد ا د کیا ہے ؟ خصا ئصِ کبریٰ میں اسرا ء اور معر ا ج کی مختصراورمفصل روا یت کر نے والے تقر یباً۳۱؍صحابہ کانام شمارکرایاگیاہے،جن میں حضر ت انس،جا بربن عبداللہ،ابن عباس،ابن مسعود، ابو ہر یر ۃ،اسما ء بنت ابی بکر، ام ہا نی اورام سلمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کے نام قا بل ذکر ہیں ۔امرثالث: یہ کہ اسراء و معرا ج کا وقو ع ایک ہی شب میں پیش آیا،یاالگ الگ را تو ں میں گر چہ ایک قو لِ مر جو ح یہ بھی ہے کہ دو نوں دو را ت میں پیش آ ئے،البتہ عام اوراکثر روایات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جس را ت آ پ کو بیت المقد س کاسفرکر ا یاگیاوہیں سے آپ آ سما ن پر تشر یف لے گئے۔امررابع: یہ ہے کہ معراج؛روحا نی یاجسما نی؟یہاں بھی محققین معر ا ج رو ح مع الجسد کے قا ئل ہیں ۔ البتہ کچھ حضرا ت جن میں ام المو منین حضر ت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہابھی ہیں اورآپ سے مر و ی ہے کہ’’مافقدت جسدالنبی صلی اللہ علیہ وسلم قط‘‘یعنی میں نے حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کا جسداطہر کبھی غا ئب نہیں پا یا ، اسی طر ح حضرت امیر معاویہ ؓ سے منقو ل ہے کہ ان سے معرا ج کے متعلق در یا فت کیا گیا تو فر ما یا کہ ایک سچا خو ا ب تھا ۔ اب اس سلسلے میں دوہی راستے ہیں ،یاتوتطبیق کی شکل اختیارکی جائے،یعنی ا ن کے اقو ا ل کی تو جیہ کی جائے ، یا یہ کہ تر جیح کی صور ت اختیا ر کی جا ئے کہ جمہو ر صحابہ معر اج مع الجسدو الر و ح کے قا ئل ہیں اور جمہو ر صحابہ کے مقا بلہ میں یہ دونوں رائیں مر جو ح