قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
خیالات کومؤثراندازمیں پیش کرنے کے لئے بڑے مضبوط دل اورقوی ارادے کی ضرورت ہے ،اپنے دل سے یہ خیالات دورکرنے کے لئے کہ اس کے خیالات غیر مسلسل نہ ہوجائیں ،یاالفاظ کا انتخاب صحیح نہ ہو، ضروری ہے کہ خطیب اپنے اوپر اعتماد کرنا سیکھے ،یہ ظاہر نہ ہونے دے کہ وہ جس موضوع پر گفتگو کررہا ہے اس کی صحت وصداقت سے وہ خودمطمئن نہیں ہے۔۶)…قوی اظہاراورحاضرجوابی: بولنے میں خیالات زبان سے پہلے ذہن میں آتے ہیں ، اوروہ قوت جوانہیں لفظوں کی شکل دے کر زبان تک لے آتی ہے اسے قوت اظہارکہتے ہیں ، فطرت کے اس عطیہ سے کوئی شخص محروم نہیں ،لیکن سب سے زیادہ خطیب کواس سے کام لیناپڑتاہے اور حاضر جوابی سے مقررکی ذہانت اور قابلیت کاسکہ جم جاتاہے۔۷)…شگفتگئ مزاج: ایک مغموم،ترش رو،نازک مزاج یاآدم بیزار شخص بمشکل خطاب کرے گا، اس کے برخلاف خوش مزاج اور ہنس مکھ کی تقریردلچسپی سے سنی جاتی ہے اس لئے شگفتگی ازبس ضروری ہے۔۸)…قوت متخیلہ اورتخلیقی قوت: اگر کسی خطیب میں اس قوت کافقدان ہے تووہ کبھی کامیاب مقرر نہیں بن سکتا ، مختلف موضوعات پر بولنے کے لئے نئی راہیں ،نئے مضامین اورنئے نکات پیداکرنے کی کوشش کرے، کمال یہ ہے کہ وہ اپنی شخصی استعداد اورذاتی تجربات سے پرانے خاکو ں میں نیارنگ بھرے ،اوراپنی قوت تخلیق سے اچھوتے نکتے، نادرخیالات پیش کرے۔