قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
تشریح: اس روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ کی خوشنودی کے لیے حج کیا جائے اورحج بھی ایساہوکہ جس میں گناہ نہ کئے جائیں اورعورتوں کے سامنے وہ باتیں نہ کی جا ئیں جو مرد و عورت کے درمیان خاص ہوتی ہیں ،توایساحج گناہوں کی معافی کاذریعہ بن جاتا ہے۔حجاج کرام کی فضیلت: حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب تم حج کرنے والے سے ملاقات کرو تو اس کو سلام کرو اور اس سے مصافحہ کرو اور اس سے کہو کہ: وہ تمہارے لیے استغفار کرے، اس سے پہلے کہ وہ اپنے گھر میں داخل ہو جائے،کیوں کہ وہ بخشا ہوا ہے‘‘۔ (مسند احمد) حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص حج یا عمرہ یا جہاد کے ارادے سے نکلے، پھر اس کو اس راستے میں موت آگئی تواللہ تعالیٰ اس کے لیے مجاہد اور حاجی اور عمرہ کرنے والے کا اجر لکھ دیں گے‘‘۔ (بیہقی شعب الایمان)حجاج کی دعا کی اہمیت: حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے وفد(مہمان خصوصی)ہیں ،اگروہ دعا کر یں تو اللہ تعا لیٰ قبول فر مائے، استغفار کریں تو ان کی مغفرت فرمادے‘‘۔ (ابن ماجہ)گناہوں سے معافی اور تنگ دستی سے خلاصی: حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا’’یکے بعد دیگرے حج وعمر ہ کیا کرو، کیوں کہ وہ دونوں یقینًاتنگ دستی اور گناہو ں کو ختم کردیتے ہیں ، جیسا کہ آگ کی بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے زنگ اور میل کچیل