قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…جادووہ جو سر چڑھ بولے…} وابستگانِ جامعہ نیز بہی خواہانِ جامعہ کے لیے یہ مژدہ یقینا جانفزا اور مسرت بخش ثابت ہوگا کہ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا ضلع نند ربار کے استاذ حدیث وتفسیر و فقہ جناب مولاناافتخاراحمدصاحب قاسمی سمستی پوری جوپچھلے سات سال سے جامعہ میں کامیا ب تدریسی مشغلہ سے وابستہ ہیں ،انہیں ہندوستان کی جانی مانی،مشہورومعروف،کثیر الخد ما ت، وسیع الافکارساہتیہ اکاڈمی ’’بھارتی ساہتیہ کارسنسد‘‘کی جانب سے ان کی قدردانی اور حوصلہ افزائی کرتے ہوئے بلاغت کے موضوع پر لکھی گئی،انوکھی اورالبیلی کتاب ’’دبستان ِبلا غت‘ ‘ جو ادبیت ومذہبیت کا سنگم ہے اور قرآن پاک کے اعلیٰ معیار بلاغت اجاگر کرتی ہے اور شیخ طریقت حضرت اقدس مولانا قمرالزماں صاحب الہ آبادی دامت برکاتہم کے دعائیہ کلمات،جامعہ کے رئیس حضرت مولانا غلام وستانوی صاحب حفظہ اللہ کے وقیع اورپر مغز پیش لفظ نیز شعر وادب کے جانے مانے خوش اسلوب، خوش تعبیر، شاعر وادیب جناب ڈاکٹرکلیم عاجزؔصاحبؒ کے قیمتی مقدمہ اور احقر کے تعارفی مضمون سے آراستہ ہے،ان کی اس فنی کتاب پر مذکورہ اکاڈمی کی طرف سے ’’امیرخسروراشٹریہ شیکھرساہتیہ سمان‘‘ (Ameer Khusru Rashtriya Shikher Sahitya Samman) کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یوں تو آج کی رواجی دنیا میں اپنے اپنوں کو ہی نوازتے ہیں کو ئی ایوارڈدے ، دلا کر وقتی طور پر کوئی، کسی کو خوش کرتا ہے؛ مگریہ ایوارڈایسا ہے کہ اس کی بابت کہاجاسکتا ہے کہ واقعی مصنف کی اس کاوش کو غیر کی طرف سے ایوارڈ کے لیے من جانب اللہ ہی منتخب کیا گیا تھا۔