قطرہ قطرہ سمندر بنام نگارشات فلاحی |
ختلف مو |
|
{…آہ!گجرات کے امیرشریعت نہ رہے…} حضرت مولانامفتی بیمات صاحبؒ کے انتقال پرملال پرایک دل سوز تحریر ’’کل من علیہافان‘‘(الرحمن۲۶)زمین پرموجود ہرحیوان کوفنا ہونا ہے ، قدر ت کایہ ایک ایسا اٹل اورطے شدہ قانون ہے کہ اس وسیع وعریض دنیا میں آنے والے ہر جاندار کو ایک نہ ایک دن عالم آخرت کی طرف کوچ کرکے یقینا اپنے اصلی مقام کی طرف لوٹنا ہی ہے، اس وجہ سے زندگی جو اللہ کی ایک بڑی امانت ہے، اس کا خیال رکھ کر جو انسان زندگی گزارتا ہے، وہ اس ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مصداق ہے ’’الکیس من دان نفسہ وعمل لمابعدالموت‘‘(شعب الایمان)عقل مند انسان وہ ہے جو اپنی ذات کا محاسبہ کرلے اور موت کے بعد کی زندگی کی پوری پوری تیاری کرلے۔ ابھی حال ہی میں ۱۲؍ جنوری بروز پیر ۲۰۰۴ء مطابق ۱۹؍ ذی الحجہ ۱۴۲۴ھ کو یہ حادثہ ٔجانکاہ کی خبر ملی، جو اہل علم کے لئے عموما اور اہل ِمدارس اور گجرات کے لئے خصوصاً بہت ہی غمناک اور دل کو چیر دینے والی ہے کہ ایک حق گو، حق پرست، حق پسندعالم ِدین، شاگردِ رشید شیخ الاسلام حضرت مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ،جمعیۃ علماء ہندکے ایک مخلص اور بے لوث رکن رکین،سابق استاذجامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل،سابق شیخ الحد یث فلاح دارین ترکیسر اور امیر شریعت گجرات حضرت الاستاذ مفتی احمدبیمات صاحب ؒاس دارِ فانی سے رحلت فرماکر ہم سب کو سوگوار چھوڑ کر اپنے رب حقیقی سے جاملے۔ اناللہ واناالیہ راجعون ’’للہ مااخذولہ مااعطٰی‘‘(بخاری)جو کچھ واپس لیا وہ اللہ ہی کاہے؛ اور جو کچھ عطا کیا تھا وہ بھی اللہ ہی کا تھا۔